جدیداردو شاعری اوربین الاقوامیت
ڈاکٹرعرفان پاشا

ABSTRACT
Urdu Literature is not limited in the content and form anymore. Under the influence of Internationalism Urdu adopted many words, terms, places and personalities as its subject matter. Our literature aslo underwent the process of Internationalization along with the society. In this fashion modern Urdu poetry is pregnant with such objects in abundance which present the global scenario. These terms, names and places are coming from the whole world of today. This article deals the same matter bringing examples from modern Urdu literature which bestows it an applied research status .

           دور حاضر میں کسی ملک،معاشرے،قبیلے یا فرد کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ خود کو باقی دنیا سے الگ تھلگ رکھ سکے۔نقل و حمل کے جدید ذرائع اور معلومات کی فراوانی اور تیز ترین رفتار نے دنیا کے تمام معاشروں اور ان میں بسنے والے انسانوں کوایک دوسرے کا دست نگر بنا دیا ہے۔مصنوعی سیاروں سے کنٹرول کی جانے والی لاسکی نشریات،انٹر نیٹ اورمواصلاتی ترسیل کے دیگر ذرائع نے ارضی فاصلے معدوم کر دیے ہیں۔اس وجہ سے ہر آدمی اپنے گھر بیٹھ کر اپنے کمپیوٹر کی ایک کلک کے ذریعے پوری دنیا سے منسلک رہتا ہے اوراسی لیے اسے گلوبل ولیج یا گلوبل ہٹ بھی کہا جاتا ہے۔اسی مجازی قربت کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والے واقعات ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔تہذیب کے دوسرے مظاہر کی طرح اردو ادب نے بھی یہ اثر قبول کیاہے۔اسی لیے اردوادب میں دیگرزبانوں کے اشیا و افعال،دنیا کے مختلف خطوں اور ان میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات،اور دنیا کی اہم شخصیتوں کا ذکربڑے تواتر سے کیا جاتا ہے ۔ عالم گیریت کی بڑھتی ہوئی تہذیبی آمیزش نے اس میں مزید اضافہ اور تیز رفتاری پیدا کی ہے جس کی وجہ سے اردو زبان وا دب اب الگ تھلگ جزیرے پر واقع نہیں بلکہ عالمی نظام سے مربوط ہے اور اردو ادب سمجھنے کے لیے بھی بین الاقوامی حالات و واقعات سے آگاہی بہت ضروری ہے۔ذیل میں چند مثالیں پیش کی جارہی ہیں جن کا مقصد صرف بین الاقوامی اشخاص،واقعات،اشیاوافعال اور اماکن کا اردو ادب سے ارتباط دکھانا ہے۔یہ صرف چند مثالیں ہیں جوبغیر کسی شعوری کوشش کے راقم کے پاس موجود چند کتابوں میں سے نمونتاً لی گئی ہیں ورنہ ایسی مثالیں ہزاروں کے حساب سے تلاش کی جا سکتی ہیں۔
اسما:
جدید اردو کی شاعری میں ایسے اسما کی بھرمار نظر آتی ہے جن کا تعلق دیگر ممالک سے ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ اپنے نظریات اور اپنے کام کی وجہ سے عالمی برادری کے لیے محترم قرار پائے ہیں اور دنیابھر میں ان کی عزت اور توقیر کی جاتی ہے۔ہمارا معاشرہ اورہمارا ادب بھی عالمی معاشرے اور عالمی ادب سے مربوط ہے جس کی وجہ سے ہمارے شاعروں نے اور بالخصوص جدید شاعروں نے اپنی شاعری میں ایسے اشخاص کا ذکر کیاہے جن کا تعلق ہماری سرزمین سے نہیں بلکہ دنیا کے کسی اور حصے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن کسی نہ کسی سطح پر فکری، معنوی یا عملی لحاظ سے ان کی اہمیت مسلم ہے۔ان شخصیات پر مکمل نظمیں بھی لکھی گئی ہیں ،ان کے نام نظمیں اور کتابیں معنون بھی کی گئی ہیں اور ان کا ذکرضمنی اور جزوی طور پر بھی کیا گیا ہے۔یہ ان اسما کی مکمل فہرست نہیں لیکن درج ذیل چند مثالوں سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اردو ادب اور بالخصوص اردو شاعری کس طرح عالمی لسانی و ادبی دھارے سے مربوط ہے۔
ظفراقبال:
گڈ  بائی جوآن جیکسن  وولف 
ویل   کم   شن   پیاؤ  تانگ   شاں چے (۱)
احمد حماد:
صدی کی عبقری خیزی نے بھی نہ پیدا کیا      
وہ  ذہن  نیٹشے جس کو کمال مرد کہے (۲)
خورشیدرضوی:
میری زندگی اب
اناکے جزیرے میں سلکرک کی زندگی ہے
کوئی لمس،کوئی صدا،کوئی خوشبو،کوئی ذائقہ،کوئی چہرہ
شناسا نہیں ہے(جزیرہ)(۳)
شیخ ایاز:
رات کے پردے پر
میں نے ہیمنگوے کی فلم
’’کچھ ہونا اور کچھ نہ ہونا‘‘
میں لارین بٹکال اور ہمفری بوگارٹ دیکھے(۴)

                     بودلیئر!
توبچپنے میں
لافورگ کو نہیں
لطف اللہ بدوی کو پڑھ
                      اور میری طرح
                      شاعری کر دکھا(۵)

                     میں نے ’’ویسٹ منسٹر ایبے ‘‘میں سوچا
جب بیکن اور شیکسپیئردونوں فنا
ہوچکے ہیں
تو کیا ان کی قبروں پر لگے سنگ لحد کو
اس بات کی پرواہ ہے
کہ شیکسپیئروالے ڈرامے کس نے لکھے تھے(۶)
بین الاقوامی اداروں کے قیام کی وجہ سے ان کے لیڈربھی ہمارے لیے انجان شخصیات نہیں۔اس کے علاوہ سیاست، کھیل،شوبز اور دیگر شعبوں سے وابستہ عالمی شخصیات بھی ہمارے روزمرہ میں شامل ہوچکی ہیں۔ایسی شخصیات کے نام پر مبنی عنوانات والی بھی بہت سی نظمیں اردو میں مل جاتی ہیں جن میں ان شخصیات کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیاجاتا ہے یا ان کے حوالے سے کوئی تاثر لیاجاتا ہے۔ایسی چند فوری دستیاب نظموں کے عنوانات کی ایک مختصر سی غیر حتمی فہرست حسب ذیل ہے:
’’بنجمن‘‘            از ذی شان ساحل؛ای میل اور دوسری نظمیں؛ص۵۳
’’پابلو نرودا‘‘                     از جینت پرمار؛شعروحکمت؛حیدر آباد،انڈیا؛جولائی ۲۰۱۰ء؛ص۶۱۸
’’پابلونیرودا کے لیے ایک نظم‘‘               از انیس ناگی؛بیگانگی کی نظمیں؛ص۵۸۸
’’ترک شاعر ناظم حکمت کے افکار‘‘ از فیض احمد فیض؛غبارایام؛ص۲۶
’’جرادہ (صیدون کی شہزادی)‘‘               اززاہدمنیر عامر؛تراعکس آئنوں میں۵۷
’’چارلی چپلن‘‘                             ازسید کاشف رضا؛سویرا؛لاہور؛مئی ۲۰۱۲ء؛ص۱۷۵
’’داغستان کے ملک الشعرا رسول حمزہ کے افکار‘‘ از فیض احمد فیض؛سر وادی سینا؛ص۹۳
’          ’’ڈیکارٹ سے…‘‘               حماد؛س ن؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛ص۴۸
’’رچرڈ گبرئیل سے ایک مختصر مکالمہ‘‘          حماد؛س ن؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛ص۶۲
’’سوچنے دو(آندرے وزبیسن سکی کے نام)      از فیض احمد فیض؛سر وادی سینا؛ص۴۷
            ’’سُوچی کیا چاہتی ہے؟‘‘                     از ذی شان ساحل؛ای میل اور دوسری نظمیں؛ص۶۹
’’محبت کی دیوی وینس سے ایک سوال‘‘         حماد؛س ن؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛ص۴۰
’’نیلسن منڈیلا۔۔آزادی تیرانام‘‘  از کشور ناہید؛خیالی شخص سے مقابلہ؛ص۸۸
’’یاسر عرفات کے لیے ایک نظم‘‘             از پروین شاکر؛انکار؛ص۱۶۶
 اماکن:
جب دنیا گلوبل ولیج بن گئی ہے توجغرافیائی حد بندیاں کم از کم ثقافتی اور تہذیبی سطح پر معدوم ہوگئی ہیں۔فاصلے سمٹ جانے سے بین الاقوامی تناظر میں اماکن کی سطح پر ارتباط بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے مقامات اور لوگوں کا تعلق دیگر مقامات اور لوگوں سے ہے۔بین الاقوامی سفر کی شرح اب بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔اردو کے بہت سے شاعر ادیب دنیا بھرکے دیگر ممالک میں مقیم ہیں۔ان وجوہات کی بنیاد پر ان کی شاعری میں ان اماکن کا در آنا فطری اور حقیقی ہے جن کا تعلق کلاسیکی معانی میں اردو دنیا سے نہیں بنتا۔یہی وجہ ہے کہ اب اردو ادب اورشاعری میں شاید ہی کوئی ایسا ملک یا مقام ہوگاجس کا تذکرہ نہ ملتا ہو۔مسلمان تو مسلم امہ کے نظریے(Pan-Islamism ) کے تحت بھی خود کو ساری اسلامی دنیا کاباشندہ سمجھتے تھے(یعنی ہر ملک ملک ماست کہ ملک خدائے ماست) لیکن اب جدید عالم گیر تناظر میں ہر آدمی بین الاقوامی شہری یا انٹرنیشنل سٹیزن(International Citizen ) بن گیا ہے لہٰذا جغرافیائی فرق اب زیادہ معنی نہیں رکھتا۔
خورشید رضوی:
مرا ذرہ ذرہ جاگتا ہے                
بغداد   ہوں   میں    ،   سرہند   ہوں    میں                  (۷)
محمد اظہارالحق:
تیرے فیضان سے باقی ہیں اقلیمیں ہماری                
سلامت    بصرہ    و     بغداد   تیرے   نام  سے   ہیں         (۸)
اسی مٹی سے  زیتون کے باغ اگائیں گے                
یہی    غرناطہ   ،   یہی   سسلی    ہے  جیسی  بھی   ہے          (۹)
جو  خائف   تھے  غزل   میں   ذکر   بغداد و بخارا   سے             
وہ خوش ہوں میں نے اب ذکر لب و رخسار کر ڈالا    (۱۰)
نقشے پہ جھکے ہوئے ہیں اظہارؔ                  
رے     اور   ختن   کو   ڈھونڈتے    ہیں     (۱۱)
ظفراقبال
دھوم مچاتے گزرے ہیں
بوسنیا   میں  سے   ہنومان
بیت المقدس  کے   اندر
کیسے گھسے ہوئے ہنومان                        
دھاک بٹھائے بیٹھے ہیں                        
کالوں پر گورے ہنومان  (۱۲)
منصور آفاق
بندوق  کے  دستے  پہ  تحریر  تھا  امریکا
میں قتل کا بھائی کو الزام نہیں دیتا (۱۳)
سیدضمیرجعفری
میتھی سے وہ اٹا ہوا گل دان دیکھیے 
جیسے  گھسا  ہو  روس  میں  جاپان  دیکھیے  (۱۴)
احمد حماد:
جکارتہ سے رباط کے گرم ساحلوں تک
حیات ہم پر گوانتاناموبنی ہوئی ہے(گوانتاناموبے کے قیدی کی آواز)(۱۵)
تبسم کاشمیری:
…دیوار کے ساتھ سٹیریو ڈیک اور وی سی آر
اور الماری میں لاس ویگاس کی عریاں فلمیں (مسٹر جی ایس شاہ اور اس کی قبر)(۱۶)
تبسم کاشمیری:
دیکھو یہ ایتھیوپیاہے
یہ انسانی روحوں کا ملبہ ہے
یہ انسانی روحوں کا کوڑا ہے(ایفریقا ایفریقا)(۱۷)
تبسم کاشمیری:
جشن کی صبح ہے
                      ایفریقاکے سرخ لہو کے جشن کی صبح ہے (مولائس کے خون کی صبح ہے) (۱۸)
تبسم کاشمیری:
آج ہیروشیما کے آسمانوں پر روحیں چیخ رہی ہیں
’’ نومورہیروشیما ‘‘
’’نومورہیروشیما‘‘
’’نومورہیروشیما‘‘ (نومورہیروشیما)(۱۹)
عالمی اماکن پر مبنی عنوانات والی بھی بہت سے نظمیں اردو میں مل جاتی ہیں جن میں ان مقامات کی سیاسی یا تاریخی اہمیت جو اجاگر کیا جاتا ہے۔ایسی چند نظموں کے عنوانات کی ایک مختصر سی فہرست حسب ذیل ہے:
’’الجزائرکے سا حلوں پر‘‘                    از انیس ناگی؛بیگانگی کی نظمیں؛ص۱۳۷
’’الجزائر میں آخری دن‘‘                     از انیس ناگی؛بیگانگی کی نظمیں؛ص۶۲۷
’’ایک ترانہ مجاہدین فلسطین کے لیے‘‘          از فیض احمد فیض؛غبارایام؛ص۱۲
’’ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے‘‘         از فیض احمد فیض؛غبارایام؛ص۱۰
’’پیکنگ‘‘                       از فیض احمد فیض؛دست تہ سنگ؛ص۲۶
’’سنکیانگ‘‘                                از فیض احمد فیض؛دست تہ سنگ؛ص۲۷
’’جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا کے لیے‘‘    از ذی شان ساحل؛ای میل اور دوسری نظمیں؛ص۸۲
اشیاوافعال:
عالم گیر لین دین،تجارت ،معیشت،سائنس وٹیکنالوجی اورمواصلاتی ترسیل کی سہولت اور بین الاقوامی ادغام کے نتیجے میں اردو زبان نے دیگر زبانوں کے اشیاوافعال بھی اپنائے ہیں۔اشیا کے نام اپنانا ہماری مجبوری ہے کیوں کہ زیادہ ترچیزیں باہر کے ملکوں میں بنتی ہیں اور ہم انہیں صرف استعمال کرتے ہیں لہٰذا وہ جو بھی ان کا نام رکھتے ہیں ہمیں صارف کی حیثیت سے اُسے قبول کرنا پڑتا ہے۔اشیا کے مقامی نام رکھنے یا ان ناموں کو مؤرد کرنے کا رجحان بھی کم ہے، دوسرے ان اشیا کے جو بین الاقوامی طور پر استعمال کی جاتی ہیں اگر نام تبدیل کئے جائیں تو عالمی تناظر میں ان کی تفہیم مشکل ہوجاتی ہے۔ اس لیے زیادہ تر باہر سے آنے والی اشیا ،آلات اور کھانوں وغیرہ کے وہی نام برقرار رہ جاتے ہیں جو ان کے اپنے مادر ملک یا علاقے میں لیے جاتے ہیں۔اردومیں الفاظ کے ساتھ ساتھ افعال بھی دیگر زبانوں سے ورود کرچکے ہیں ان میں سے کچھ ترجمہ کر کے اور کچھ جوں کے توں اردوکے ساتھ ملا کرمرکب صورت میں استعمال کیے جاتے ہیں ۔اردو شاعری میں سب سے پہلے انگریزی زبان کے الفاظ استعمال کرنے کا تجربہ اکبر الہ آبادی نے کیا۔حالیؔ کے ہاں بھی بعض الفاظ کا استعمال مل جاتا ہے۔لیکن ہمارے دور میں تو یہ اثر بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔اب ان اشیاوافعال کی اردوشاعری میں موجودگی اور استعمال کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
ظفراقبال:
کس نے سکھلائے یہ داؤ 
کس  کالج  کے  پڑھے  ہوئے  (۲۰)
ہنو مان کو دیجئے 
پتا  کسی  بک  شاپ  کا  (۲۱)
ہنومان اصلی ہوں گے
ہم کو تو لگتے ہیں فیک
بیڑی سے آغاز کیا
اب  پیتے  ہیں گولڈ  فلیک
آپ جدھر سے بھی دیکھیں 
ہنو مان  ہیں موزیک (۲۲)
بیٹھ کے چوٹی پر 
کیجئے  ٹیبل  ٹاک
ایک بندریا سے
ہو گئے  انٹر لاک  (۲۳)
میں ان شیریں لبوں کو دیکھ کر مچلا ہوں برحق 
چلو  ، ضد  ہی سہی  ،  بچہ ہوں ٹافی چاہتا ہوں (۲۴)
منیرنیازی:
تھکے لوگوں کو مجبوری میں چلتے دیکھ لیتا ہوں
میں بس کی کھڑکیوں سے یہ تماشے دیکھ لیتا ہوں  (۲۵)
سیدضمیرجعفری:
’’اسٹور‘‘ اس طرف تو ’’کچن‘‘ دوسری طرف
’’بلب‘‘ اس طرف ٹنگے ہیں ’’بٹن‘‘ دوسری طرف  (۲۶)
ہم ’نیوٹرل‘ ‘ہیں خارجہ حکمت کے باب میں
’’نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں‘‘  (۲۷)
لطف اس مشاعرے میں ملا کاک ٹیل کا
جمنا کا رس بھی آن ملا ہے چناب میں  (۲۸)
طارق ہاشمی:
رکھا  ہوا  تھا گھومتا گلوب سامنے
جہاں جہاں پہ شہر تھا ، غزال ڈر گئے(۲۹)
جانے کس دریچے میں عکس یار تھا محفوظ
ہاتھ رکھ کے بیٹھا ہوں حافظے کے mouse پر(۳۰)
افتخارنسیم:
اس قدر چھایا ہے وہ میرے رگ و پے پر نسیم
کرنا چاہا اور نمبر اس کا ڈائل ہو گیا (۳۱)
منصورآفاق:
دل میں چونا پھری قبروں کے اِمج ہیں منصورؔ
کیسے میں زندہ و شاداب دکھائی دیتا (۳۲)
کس نے بنایا وقت کا پہلا کلوز شارٹ
آنکھوں کے کیمرے کے فسوں کار زوم سے (۳۳)
لگتا ہے تو بھی پارک میں موجود ہے کہیں
مہکی ہوئی ہے شام ترے پرفیوم سے( ۳۴)
میں چاہتا ہوں تیرے ستارے پہ ایک شام
ای میل اور بھیج نہ شہر نجوم سے(۳۵)
اسی طرح اردو نظموں میں بھی انگریزی اور دیگر زبانوں کے الفاظ بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ان میں زیادہ تر تعداد ان الفاظ اور اصطلاحات کی ہے جن کا تعلق ایسی اشیا اور مظاہر سے ہے جو دیگر ملکوں اور معاشروں سے ہمارے ہاں ورود کر آئے ہیں۔ان کا جب اردو نظموں میں ذکر کیا جاتا ہے توان سے متعلق الفاظ بھی شاعری میں جگہ پا جاتے ہیں۔چند مثالیں ملاحظہ کیجئے:
جینت پرمار:
ماس میڈیا نے مظلوم کی چیخ کو
شور وغل کرکے دفنا دیا قبر میں(پابلو نرودا)(۳۶)
تبسم کاشمیری:
پونے آٹھ بجے ٹائلٹ،آٹھ بجے ناشتہ…
اور ساڑھے آٹھ بجے گھر سے باہر (مسٹر جی ایس شاہ اور اس کی قبر)(۳۷)
جس کے نیچے ایکرائیلیک کا کمبل ہے اور کمبل تلے فوم بیڈ
…دیوار کے ساتھ سٹیریو ڈیک  اور وی سی آر
اور الماری میں لاس ویگاس کی عریاں فلمیں (مسٹر جی ایس شاہ اور اس کی قبر)(۳۸)
ہم رہتے ہیں ایککیپسول میں
ایک بہت بڑے کیپسول میں (کیپسول لائف)(۳۹)
ان کے ہاتھوں میں تھیں کئی ہزار دنوں کی فائلیں
جن میں درج تھے فاقوں کیشیڈول
اور پچیس برسوں میں ملنے والی پروٹین کی قلیل مقدار(وقت کاابوالہول)(۴۰)
ایک چھوٹے ٹرک میں سپیکر پرچلتی ہوئی ٹیپ(ایک جاپانی گلی کامنظر)(۴۱)
سیمنٹ اورکنکریٹ کالامتناہی بوجھ
لوہے اور فولاد پراذیت وزن
اور جوہری دھماکوں کی راکھ کاڈھیر(اس صدی کی سوگوار ہوا)۴۲
احمدحماد:
کبھی جب چیٹ کے دوران میں
تیرے کسی بے ساختہ فقرے پہ ہونٹوں کی زمینوں پر
ہنسی کے پھول کھلتے ہیں(Web Cam …اور ادھوری ملاقات)(۴۳)
بڑا دل چاہتا تھا تیرے پاس اک کیمرہ ہوتا
توتیری قوس وقزح سی ہنسی کو اپنی ونڈوکی فضا میں
رنگ بھرتے دیکھ سکتا
اور اب یہ ہے کہ تیرے پاس ہے ویب کیم
اور میں تیرا بارش میں دھلے پھولوں سا چہرہ دیکھ سکتا ہوں(۴۴)
تمہارے قرب میں تو کیکٹس سے
                      پھول جھڑتے ہیں(تمہیں کیسے کہوں) (۴۵)
رفیق سندیلوی
بالائی تہوں پر بہتا ہے
ازلوں سے پیرافین(اک مائع آتش گیر)(۴۶)
خشک ڈنٹھل
اور پولی تھین کے مردہ لفافوں کو چباتا(وہی مخدوش حالت)(۴۷)
اسی لمحے
بچے کو رکھا گیا
انکیوبیٹرمیں(پروں کے تلے)(۴۸)
میں بدن کے بے نمو اندھے کنویں سے
تین بائی پانچ   فٹ کی
قبر جیسی کھاٹ سے نکلا(قبرجیسی کھاٹ میں)(۴۹)
مگر مچھ نے مجھے نگلا ہوا ہے
اک جنین ناتواں ہوں(مگر مچھ نے مجھے نگلا ہواہے)(۵۰)
ناک کے نتھنے میں
نلکی آکسیجن کی لگی ہے
گوشہ لب رال سے لتھڑاہے(برادہ اڑرہاہے)(۵۱)
طارق ہاشمی:
نوسیاروں سے کچھ آگے
دل اک دسواں سیارہ ہے(۵۲)
زاہدمنیرعامر:
لیجیے میں تو چلا…ایک ضروری میٹنگ
گفتگو جاری رہے گی اپنی(گفتگو ہے کہ کٹی ڈور)(۵۳)
جیون کی ندیا کے کنارے
ہائے ہیلو تک آسمٹے(پگھلتا جیون)(۵۴)
دنیا اک بلڈوزر ہے
جو روزکچل دیتا ہے مجھے(۔۔۔لیکن خواب نہیں مرتے)(۵۵)
واقعات:
عالمی سطح پر ہونے والے واقعات اب صرف اپنے علاقوں یا ملکوں کو ہی متاثر نہیں کرتے اور نہ ہی صرف اپنے علاقوں تک محدود رہتے ہیں بلکہ ان کا اثربہت دور دور تک محسوس کیا جاتا ہے۔اس کی سب سے بڑی مثال نائن الیون کاواقعہ ہے جس نے ساری دنیا پر اپنے اثرات مرتب کیے ہیں اسکی طرح جنگیں، تجارتی اور دفاعی معاہدے،نسلی فسادات،دریافتیں ایجادات،نظریات،تاج پوشی ،معزولی،انتخابات،سزائیں اور دیگر ایسے بہت سے واقعات ہیں جن کا تعلق عالمی نظام حیات سے ہے اور ایسا کوئی ایک واقعہ بعض اوقات عالمی دھارے کا رخ موڑ دیتا ہے اور بعض اوقات اس سے اس کرہ ارض کا ایک بہت بڑا حصہ اثرپذیر ہوتا ہے اس لیے عالمی اہمیت کے واقعات آج کل پہلے کی نسبت زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ہمارے شاعر وادیب بھی ان کی اہمیت سے واقف ہیں اور اردو زبان کے ادب کاقاری بھی ان واقعات میں دل چسپی محسوس کرتا ہے۔اس لیے اردو شعرا نے اپنی شاعری میں عالمی واقعات کوبھی پیش کیا ہے۔

محمودشام:
تم تو کہتے تھے کہ اب رقص بسمل ختم ہوا
وحشتیں اب نہ کسی گھر میں کبھی اتریں گی(سرد جنگ کے خاتمے پر)(محمودشام)(۵۶)
کشورناہید:
صفا اور مروہ کی سرزمین
تیل اور ڈالر کے خود ساختہ خداؤں کو بتادے
کہ تیرے بدو بیٹے
نجف وکربلا کی گلیوں میں رہنے والوں کے
دودھ شریک بھائی ہیں(سکڈمیزائل کی تربت پر)(۵۷)
ڈاکٹر وزیر آغا:
خود اپنے تن کی گرمی سے پگھلنا
موم ہوجانا
عناناکا خود اپنی کوکھ کے اندر اتر جانا
سفیدی اور سیاہی کا چمکنا
ایک ہوجانا(چرنوبل)(۵۸)
عدنان محسن:
گھبرا گئے ہیں
جنہوں نے تجھے اپنے ناپاک قدموں تلے
روندنے کا ارادہ کیا تھا
ملالہ!توارض وطن کا اجالا
ملالہ ترے عم کے روبرو
سرنگوں ہے ہمالہ (ملالہ تجھے کامیابی مبارک) (۵۹)
بین الاقوامی اشیا ،اماکن،شخصیات،افعال اور واقعات کی یہ پیش کش اردو ادب اور بالخصوص شاعر کے لیے ایک بالکل نیا تجربہ ہے اوراس کی مثال اردو کی کلاسیکی شاعری میں شاذونادر ہی ملے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کی کلاسیکی شاعری کی تخلیق کے قدیم زمانے میں باہمی ارتباط اس قدر نہ تھا۔بین الاقوامیت کے مظہر نے معاشروں میں ربط بڑھانے کے ساتھ ساتھ مختلف زبانوں کے ادب کو بھی متاثر کیاہے اور اسی کے ماتحت جدیداردو شاعری بین الاقوامی عناصر سے بھری پڑی ہے۔مستقبل میں جیسے جیسے یہ بین الاقوامی اثرات ہمارے معاشرے میں مزید سرایت کریں گے ویسے ویسے ادب میں بھی ان کا اظہار فزوں تر ہوتا چلا جائے گا۔

ڈاکٹرعرفان پاشا۔ لیکچررشعبہ اردو،گورنمنٹ شالیمار کالج ،لاہور

حوالہ جات
۱۔        ظفراقبال؛رطب ویابس؛لاہور ؛جنگ پبلشرز؛۱۹۹۱؛ص۲۲۲
۲۔        حماد؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛س ن؛ص۶۱
۳۔       خورشید رضوی؛امکان؛لاہور ؛الحمد پبلی کیشنز؛۲۰۰۴؛ص۵۳
۴۔       قاضی مقصود گل(مترجم)؛اے آہو چشم کدھر؛(شاعر:شیخ ایاز) ؛کراچی؛سندھیکااکیڈمی؛۲۰۱۰؛ص۱۱۶
۵۔       قاضی مقصود گل(مترجم)؛اے آہو چشم کدھر؛(شاعر:شیخ ایاز) ؛کراچی؛سندھیکااکیڈمی؛۲۰۱۰؛ص۱۷۳
۶۔        قاضی مقصود گل(مترجم)؛اے آہو چشم کدھر؛(شاعر:شیخ ایاز) ؛کراچی؛سندھیکااکیڈمی؛۲۰۱۰؛ص۱۴۹
۷۔       خورشید رضوی؛امکان؛لاہور ؛الحمد پبلی کیشنز؛۲۰۰۴؛ص۶۰
۸۔       محمد اظہارالحق؛پانی پہ بچھا تخت؛کراچی؛مکتبہ دانیال؛۲۰۰۳؛ص۲۱
۹۔        محمد اظہارالحق؛پانی پہ بچھا تخت؛کراچی؛مکتبہ دانیال؛۲۰۰۳؛ص۳۶
۱۰۔       محمد اظہارالحق؛پانی پہ بچھا تخت؛کراچی؛مکتبہ دانیال؛۲۰۰۳؛ص۳۸
۱۱۔       محمد اظہارالحق؛پانی پہ بچھا تخت؛کراچی؛مکتبہ دانیال؛۲۰۰۳؛ص۴۶
۱۲۔       ظفراقبال؛اب تک ،جلددوم؛لاہور؛ملٹی میڈیاافیئرز؛۲۰۰۵؛ص:۱۰۳۱
۱۳۔      منصور آفاق؛نیند کی نوٹ بک؛لاہور؛اساطیر؛۲۰۰۴؛ص۱۰۰
۱۴۔      سید ضمیر جعفری؛نشاط تماشا؛لاہور؛سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۳؛ص۶۵
۱۵۔      حماد؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛؛س ن؛ص۱۱۲
۱۶۔       تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۰۴۔۵۰۵
۱۷۔      تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۱۸
۱۸۔      تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۲۸
۱۹۔       تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۴۹
۲۰۔      ظفراقبال؛اب تک ،جلددوم؛لاہور؛ملٹی میڈیاافیئرز؛۲۰۰۵؛ص؛۱۰۴۴
۲۱۔       ظفراقبال؛اب تک ،جلددوم؛لاہور؛ملٹی میڈیاافیئرز؛۲۰۰۵؛ص؛۱۰۴۷
۲۲۔      ظفراقبال؛اب تک ،جلددوم؛لاہور؛ملٹی میڈیاافیئرز؛۲۰۰۵؛ص؛۱۱۱۸
۲۳۔      ظفراقبال؛اب تک ،جلددوم؛لاہور؛ملٹی میڈیاافیئرز؛۲۰۰۵؛ص؛۱۰۲۳
۲۴۔      ظفراقبال؛اب تک ،جلددوم؛لاہور؛ملٹی میڈیاافیئرز؛۲۰۰۵؛ص؛۹۴۴
۲۵۔      منیرنیازی؛ایک اور دریا کاسامنا؛اسلام آباد؛دوست پبلی کیشنز؛۲۰۰۸؛ص۳۸۰
۲۶۔      سید ضمیر جعفری؛نشاط تماشا؛لاہور؛سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۳؛ص۱۲۱
۲۷۔      سید ضمیر جعفری؛نشاط تماشا؛لاہور؛سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۳؛ص۵۴۹
۲۸۔      سید ضمیر جعفری؛نشاط تماشا؛لاہور؛سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۳؛ص۵۵۰
۲۹۔      طارق ہاشمی؛دستک دیا دل؛فیصل آباد؛مثال پبلشرز؛۲۰۱۰؛ص۱۲۶
۳۰۔      طارق ہاشمی؛دستک دیا دل؛فیصل آباد؛مثال پبلشرز؛۲۰۱۰؛ص۷۲
۳۱۔      افتخار نسیم؛آبدوز؛لاہور ٹی اینڈ ٹی پبلشرز؛۲۰۰۳؛ص۱۸۵
۳۲۔      منصور آفاقء؛نیند کی نوٹ بک؛لاہور؛اساطیر؛۲۰۰۴؛ص۱۰۴
۳۳۔      منصور آفاق؛نیند کی نوٹ بک؛لاہور؛اساطیر؛۲۰۰۴؛ص۱۰۵
۳۴۔      منصور آفاق؛نیند کی نوٹ بک؛لاہور؛اساطیر؛۲۰۰۴؛ص۱۰۵
۳۵۔      منصور آفاق؛نیند کی نوٹ بک؛لاہور؛اساطیر؛۲۰۰۴؛ص۱۰۵
۳۶۔      جینت پرمار؛مشمولہ شعروحکمت؛حیدر آباد،انڈیا؛جولائی ۲۰۱۰ء؛ص۶۱۸
۳۷۔     تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۰۵
۳۸۔      تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۰۴۔۵۰۵
۳۹۔      تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۰۱
۴۰۔      تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۶۲۱
۴۱۔      تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۶۱۱
۴۲۔      تبسم کاشمیری؛پرندے پھول تالاب:لاہور:سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۶؛ص ۵۸۰
۴۳۔      حماد؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛س ن؛ص۱۲۹
۴۴۔      حماد؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛س ن؛ص۱۳۰
۴۵۔      حماد؛ترے خیال کا چاند؛لاہور ؛جہانگیربکس؛س ن؛ص۱۱۵
۴۶۔      رفیق سندیلوی؛غار میں بیٹھا شخص؛لاہور ؛کاغذی پیرہن؛۲۰۰۷؛ص۱۵۷
۴۷۔     رفیق سندیلوی؛غار میں بیٹھا شخص؛لاہور ؛کاغذی پیرہن؛۲۰۰۷؛ص۱۳۷
۴۸۔      رفیق سندیلوی؛غار میں بیٹھا شخص؛لاہور ؛کاغذی پیرہن؛۲۰۰۷؛ص۸۳
۴۹۔      رفیق سندیلوی؛غار میں بیٹھا شخص؛لاہور ؛کاغذی پیرہن؛۲۰۰۷؛ص۶۹
۵۰۔      رفیق سندیلوی؛غار میں بیٹھا شخص؛لاہور ؛کاغذی پیرہن؛۲۰۰۷؛ص۶۳
۵۱۔      رفیق سندیلوی؛؛غار میں بیٹھا شخص؛لاہور ؛کاغذی پیرہن؛۲۰۰۷؛ص۵۱
۵۲۔      طارق ہاشمی؛دستک دیا دل؛فیصل آباد؛مثال پبلشرز؛۲۰۱۰؛ص۱۱۶
۵۳۔      زاہدمنیر عامر؛نظم مجھ سے کلام کرتی ہے؛لاہور؛تناظر مطبوعات؛۲۰۰۷؛ص۱۲۰
۵۴۔      زاہدمنیر عامر؛۲۰۰۷ء؛نظم مجھ سے کلام کرتی ہے؛لاہور؛تناظر مطبوعات؛۲۰۰۷؛ص۱۰۴
۵۵۔      زاہدمنیر عامر؛۲۰۰۷ء؛نظم مجھ سے کلام کرتی ہے؛لاہور؛تناظر مطبوعات؛۲۰۰۷؛ص۴۷
۵۶۔      ناصر زیدی(مرتب )؛پاکستانی ادب۲۰۰۰ء؛اسلام آباد اکادمی ادبیات؛۲۰۰۱؛ص۶۱
۵۷۔      کشور ناہید؛خیالی شخص سے مقابلہ؛لاہور؛سنگ میل پبلی کیشنز؛۱۹۹۲؛ص۷۴
۵۸۔      فیصل ہاشمی(مرتب)؛مگر ہم عمر بھر پیدل چلے ہیں؛(شاعر:ڈاکٹروزیر آغا)؛لاہور؛کاغذی پیرہن؛۲۰۰۷؛ص۱۱۹
۵۹۔      عدنان محسن؛راوی؛جی سی یونی ورسٹی؛لاہور؛۲۰۱۲؛ص۲۲۰

 

 

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com