اقبال کے انگریزی خطبات میں قرآنی آیات کے ترجمہ کا معیار ( تحقیقی و تنقیدی جائزہ )
محمودعلی، پرنسپل چشتیہ  کالج  فیصل  آباد،صدر  بزم  فکر  اقبال  ،لاہور

ABSTRACT:


The Reconstruction of Religious Thought in Islam is a well-known book of Allama Mohammad Iqbal. Its first edition was published in 1930 from Lahore and the second edition was published in 1934 from London. Since then, its several editions have been published by different publishers at national and international levels. Its edited and annotated edition was published in 1986 by Islamic Culture Centre and Iqbal Academy, Lahore. This research study reveals that the English translation of verses given in all editions of this book contains errors. It is dire need of time to edit and print its standard copy.
Key Words:- Translations of the Holy Quran, The Reconstruction of Religious Thought in Islam, Allama Muhammad Iqbal, John Medows Rodwell, Iqbal and Rodwell's Translation of the Quran.

 

علامہ محمد اقبال کے چھ انگریزی خطبات پر مشتمل کتاب “Six Lectures on the Reconstruction of Religious Thought in Islam” ۱۹۳۰ء میں کپور آرٹ پرنٹنگ ورکس، لاہور نے شائع کیا ۔ (۱)
 علامہ محمد اقبال نے۱۹۳۲ء میں انگلستان میں “Is Religious Possible?” کے عنوان سے مقالہ لکھا جو ۱۹۳۲ء کو وہیں پڑھا گیا۔ اس مقالے کو ساتویں خطبے کے طور پر شامل کرکے، انگریزی خطبات کے اس مجموعہ کو ۱۹۳۴ ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس انگلستان نے شائع کیا۔ (۲)
ان خطبات کے مندرجات کی تائید و تردید اور تفہیم و تسہیل کے لیے بہت سی کتابیں اور مقالے لکھے گئے۔ ان کے دنیاکی مختلف زبانوں میں تراجم شائع ہوئے۔
خطبات میں علامہ اقبال نے مشرق و مغرب کے ڈیڑھ سو سے زائد علما، حکما،فقہا،سائنس دانوں اور فلسفیوں کے خیالات سے استفادہ کیا اور ان سے کلی یا جزوی اتفاق یا اختلاف کرتے ہوئے اپنے موقف کو واضح کیا ہے۔ انہوں نے اِن خطبات میں اکثر مقامات پر حوالے دیے ہیں مگر بعض مقامات پر دیے گئے حوالہ جات نامکمل ہیں ۔ اس طرح انہوں نے ان خطبات میں قریباً ۱۶۴ آیات کا الگ سے انگریزی ترجمہ دیا ہے۔ بعض مقامات پر انہوں نے آیات کا ذکر تو کیا ہے مگر حوالہ نہیں دیا یا انہوں نے بغیر کسی حوالے کے کسی آیت یا چند آیات کا اپنے الفاظ میں مفہوم دیا ہے۔ ان خطبات کا سید نذیر نیازی کا کیا ہوا اردو ترجمہ  "تشکیل جدید الٰہیاتِ اسلامیہ"  ۱۹۵۸ء میں بزم اقبال ، لاہور نے شائع کیا۔ اس میں انہوں نے  خطبات کے حوالے سے مذکورہ بالا وضاحت طلب امور کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کیں مگر پھر بعض الجھنیں رہ گئیں ۔
ڈاکٹر سید عبد اللہ نے سید نذیر نیازی کے کام کو آگے بڑھاتے ہوئے خطبات کی مشکل اصطلاحات ، ان میں مذکور دقیق نظریات و تصورات کی بہتر تفہیم اور اعلام و اشخاص کے مزید بہتر تعارف کے لیے ماہرین ِ اقبالیات سے مقالات لکھوا کر ۱۹۷۷ء میں’’ متعلقات ِ خطبات ِ اقبال‘‘ کے نام سے شائع کیے۔ اس مجموعہ میں شامل تمام مقالے بہت زیادہ افادیت کے حامل ہیں ۔
شعبہ فلسفہ ، گورنمنٹ کالج لاہو رکے سابق سربراہ ایم سعید شیخ نے ۱۹۸۶ء میں ان خطبات کی تدوین کی اور حوالہ جات و حواشی میں خطبات میں مذکور مغربی و مشرقی علماء و حکمااور فلاسفہ ‘ ان کے افکار و نظریات اور کتب و تصانیف کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کیں ۔
پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے اپنے پی ایچ ڈی کے مقالہ ’’ تصانیف ِ اقبال کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ ‘‘  کے صفحہ۳۱۷ تا ۳۲۳ پر علامہ اقبال کے انگریزی خطبات کی ۱۹۳۰ء، ۱۹۳۴ء،۱۹۴۴ء،۱۹۵۴ء، ۱۹۶۰ء، ۱۹۶۵ء، ۱۹۶۸ء اور ۱۹۷۱ء کی اشاعتوں میں موجود متنی اغلاط اور قرآنی حوالہ جات کی اغلاط کی نشاندہی کی۔ انہوں نے اپنے مقالہ کے دوسرے ایڈیشن مطبوعہ ۲۰۰۱ء اور تیسرے ایڈیشن مطبوعہ ۲۰۱۰ء میں پروفیسر محمد سعید شیخ کے “Reconstruction of Religious Thought in Islam”کے مرتبہ ایڈیشن کو معیاری و مثالی نسخہ قرار دیا ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اقبال کی مستقل نثری تصانیف کی تدوین ِ نو کے بعد ان کے جدید ایڈیشن شائع کیے جائیں ۔ تصحیحِ متن پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اقبال نے جن مصنفین اور کتابوں کے حوالے دیے ہیں ، اصل کتابوں کی روشنی میں دیکھا جائے کہ کہیں نقلِ اقتباس یا حوالے میں کوئی غلطی تو نہیں رہ گئی۔ علامہ اقبال نے ’’ علم الاقتصاد ‘‘ میں انگریزی کتابوں سے اور انگریزی تصانیف میں قرآن وحدیث یا دیگر عربی ، فارسی یا اردو کتب و مخطوطات سے بعض اقتباسات بصورتِ تراجم نقل کیے ہیں۔ متعلقہ مقام پر تراجم سے پہلے ان کا اصل متن بھی درج کیا جائے اور مرتب کی طرف سے یہ صراحت کردی جائے کہ اصل عبارت و اقتباسات بعد میں بڑھائے گئے ہیں ۔ (۳)
پروفیسر محمد سعید شیخ نے نہایت توجہ اور محنت سے “Reconstruction of Religious Thought in Islam”کی تدوین و تالیف اور تصحیح و تحشیہ کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔انہوں نے خطبات  میں دیے گئے اقتباسات سے متعلقہ اصل عربی ،جرمن ، فارسی اور ترکی متون حواشی میں درج کیے ہیں۔ انہوں نے بعض حوالوں کی تصحیح بھی کی ہے۔ خطبہ دوم ( ص۲۹تا۳۰) میں برٹرینڈ رسل کا ایک اقتباس دیا گیا ہے۔ ایم سعید شیخ نے تحقیق کے بعد اس امر کی نشاندہی کی کہ یہ اقتباس رسل کا نہیں ، ولڈن کا رکا بیان ہے اور اس نے یہ بات رسل پر تنقید کرتے ہوئے کہی ہے۔(۴) 
پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ، فاضل مرتب  کی نہایت گراں قدر خدمات کے اعتراف میں لکھتے ہیں :
’’ …جناب مرتب کی محنت و جانکاہی اور تلاش و تحقیق کی جس قدر داد دی جائے ، کم ہے۔ کہنے کو یہ صرف 47صفحات ہیں ، اگر قرآنی اشاریے کے صفحے بھی شامل کرلیے جائیں تو 52صفحات بن جاتے ہیں ، مگر گنتی کے یہ صفحے ، مقدار سے قطع نظر ، اپنی قدرو قیمت کے اعتبار سے سینکڑوں ، بلکہ ہزار وں صفحات پر بھاری ہیں ۔ فاضل مرتب نے اس ضمن میں کیا کیا کھکھیڑ اٹھائی ، اس کا اندازہ ، اس غیر معمولی کام کو دیکھنے کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔‘‘ (۵)
فاضل محقق ، پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے فاضل مرتب ایم سعید شیخ کی اسی نہایت گراں قدر علمی و ادبی کا وش کو بجا طور پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔ تاہم ،انگریزی خطبات میں قرآنی آیات کے دیے گئے تراجم کے سلسلہ میں تحقیق نہایت ضروری تھی۔اس طرف، فاضل مرتب "محمد سعید ش"یخ اور "پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی " سمیت انگریزی خطبات کے دیگر ناقدین، مترجمین اور مبصرین میں سے کسی کی بھی توجہ نہ ہوسکی ۔
اس امر کی تحقیق کے لیے راقم الحروف نے "اقبال اور قرآن" اور "علامہ اقبال کے انگریزی خطبات " کے موضوعات پر لکھے گئے انتقادات کا مطالعہ کیا ۔ ان خطبات کے تراجم کا بھی بغور جائزہ لیا۔ مگر اس سوال کا جواب نہ ملا کہ خطبات میں قرآنی آیات کے دیے گئے انگریزی تراجم علامہ اقبال کے اپنے ہیں یا کسی اور مترجم کے ہیں ۔ دورانِ تحقیق علم میں آیا کہ یہ تراجم انگریز مستشرق “John Medows Rodwellکے ہیں ۔ انگریزی خطبات کے مدوّن" محمد سعید شیخ" ، تصانیف اقبال اور اقبالیاتی ادب کے نامور محقق "پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی" اور ان خطبات کے ناقدین ، مترجمین اور مبصرین کی توجہ ان قرآنی آیات کے اصل مترجم ، اور اس ترجمہ کی صحتِ متن کی طرف مبذول نہ ہوئی ۔
دوران ِ تحقیق ، ڈاکٹر صدیق جاوید کا تحقیقی مقالہ “Iqbal and Rodwell's Translation of the Quran” پڑھنے کو ملا۔ راقم الحروف کی طرح انہیں جستجو ہوئی کہ علامہ اقبال کے انگریزی خطبات میں قرآنی آیات کا دیا گیا انگریزی ترجمہ کس کا ہے ۔ انہوں نے دریافت کیا کہ یہ ترجمہ جے ایم راڈویل کا ہے۔
 محمد سعید شیخ نے انگریزی خطبات کی "Bibliography "میں حوالہ جات و حواشی میں استعمال کیے گئے ثانوی مآخذ “Secondary Works and Articles Referred to in Notes and Text”کے عنوان کے تحت راڈویل کے ترجمے کا ذکر کیا ہے۔
ڈاکٹر عبد اللہ چغتائی کے ڈاکٹر این میری شمل کے نام لکھے گئے مکتوب (محررہ ۱۹/اکتوبر ۱۹۶۱ء )سے پتہ چلتا  ہے کہ علامہ اقبال قرآن حکیم کے علاوہ عموماً جے ایم راڈویل کے انگریزی ترجمہ ٔ قرانِ حکیم سے بھی استفادہ کیا کرتے تھے۔ اس مکتوب کی بنیاد پر ڈاکٹر این میری شمل لکھتی ہیں :
"Besides the text, he used generally the translation by J.M Rodwell (1861) which was always on his right hand though he might use in this respect any book which was early available to him and rightly served his purposes.” (6)
’’(قرآن حکیم کے) متن کے علاوہ وہ عموماً جے ایم راڈویل کے ( انگریزی ) ترجمہ ( مطبوعہ ۱۸۶۱ء) کو بھی استعمال کرتے تھے جو ہمیشہ ان کے دائیں ہاتھ کی طرف پڑا ہوتا تھا اگرچہ وہ اس ضمن میں کوئی بھی بآسانی میسر آنے والی اور ان کی ضروریات کو صحیح طورپر پورا کرنے والی ترجمہ کی کتاب استعمال کرسکتے تھے۔‘‘
 محمد سعید شیخ اورڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کے دائرہ تحقیق میں یہ با ت شامل تھی کہ وہ قرآنی آیات کے انگریزی ترجمہ کے مآخذ کا سراغ لگاتے اور اس کے متن کی درستگی کی تصدیق کرتے مگر ایسا نہ ہو سکا ۔ (7)
ڈاکٹر صدیق جاوید کا کہا بجا ہے کہ قرآنی آیات کے انگریزی ترجمہ کے ماخذ کا پتہ چلا کرمتن کی درستگی کی تصدیق کی جانی چاہیے تھی۔
ڈاکٹر صدیق جاوید نے اپنے مقالہ میں تقابل و موازنہ کے لیے راڈویل کے انگریزی ترجمہ مطبوعہ ۱۹۰۹ء اور ۱۹۹۴ء  سے اور"Reconstruction of Religious Thought in Islam " سے قرآنی آیات کے انگریزی تراجم دیےہیں ۔انہوں نے اس ترجمہ کا عربی متن سے تقابل و موازنہ پیش نہیں کیا جس وجہ سے ان کی تحقیق نا مکمل رہی۔ تاہم، دیے گئے انگریزی متون کے موازنہ سے واضح ہوتاہے کہ علامہ اقبال نے زیادہ ترآیات میں ،چند ایک مقامات پر رموزِ اوقاف اور چھوٹے بڑے حروف کی تبدیلیوں کے ساتھ یہ ترجمہ دیا ہے۔ 
مسعود احمد خان نے اپنی کتاب ’’ خطبات ِ اقبال میں قرآنی حوالے اور مباحث ‘‘ میں قرآنی آیات کا عربی متن اور اردو ترجمہ دے کر اردو کی چند تفاسیر ( "معارف القرآن" ،" ضیاء القرآن" ، "تدبرالقرآن" ،" تفسیر عثمانی" ،وغیرہم ) سے ان آیات کی تفسیر دی ہے ۔ انہوں نے خطبات میں قرآنی آیات کے دیے گئے انگریزی ترجمہ کے مفہوم کو پیشِ نظر نہیں رکھا اور نہ ہی انہوں نے ترجمہ کا عربی متن سے موازنہ کرکے موافقت و اختلاف دریافت کرنے اور ترجمہ کا معیار پرکھنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے خطبات سے حوالہ جات لے کر اپنا کام آگے بڑھایا ۔ انہوں نے خطبات سے چند اقتباسات ، متعلقہ آیات کا عربی متن ، اردو ترجمہ اور مختصر سی تفسیر تو دی ہے مگر اس مواد سے اخذ و قبول کے بعد محاکمہ قائم نہیں کیا ۔(8)
خطبات کی تدوین و تصحیح کے سلسلہ میں پروفیسر محمد سعید شیخ نے نہایت گراں قدر خدمت سر انجام دی ہیں۔انہوں نے نہایت محنت اور کوشش سے تدوین و تصحیحِ متن اور تحشیہ کا فریضہ سرانجام دیا۔ادارہ ثقافتِ اسلامیہ، لاہور اور اقبال اکیڈمی ، لاہور نے ۱۹۸۶ء  میں  محمد سعید شیخ کا مدون کردہ یہ نسخہ شائع کیا۔ خطباتِ اقبال کے پہلے ایڈیشن( مطبوعہ ۱۹۳۰ء) اور آکسفورڈ ایڈیشن (مطبوعہ ۱۹۳۴ء)میں قرآنی آیات کے دیے گئے ۲۴ میں سے ۱۹ حوالہ جات درست نہیں تھے۔محترم محمد سعید شیخ نے تمام حوالہ جات درست کر دیے ۔ (9)
تقابلی مطالعہ و جائزہ سے واضح ہوتا ہے کہ خطباتِ اقبال کے پہلے ایڈیشن میں قرآنی آیات کا دیا گیا ترجمہ مع حوالہ جات کے بغیر کسی تبدیلی کے آکسفورڈ ایڈیشن میں دے دیا گیا تھا۔محمد سعید شیخ نے بھی خاطر خواہ تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیے بغیریہ ترجمہ چند تبدیلیوں کے ساتھ دے دیا ۔
 حوالہ جات کی طرح  قرآنی آیات کےماخذ کی نشاندہی کرنا اور انگریزی تراجم کا  عربی متن کے ساتھ تقابل و موازنہ کر کےاور ان کا"تحقیقی و تنقیدی "جائزہ لے کرتدوین و تصحیحِ متن کا نہایت اہم کام  سرانجام دینا بھی ضروری تھا۔مگر، پروفیسر محمد سعید شیخ نے ترجمہ کے ماخذ کی نشاندہی نہیں کی ، اس کا معیار متعین نہیں کیا اور اس میں موجود کمی و بیشی کی نشاندہی نہیں کی۔
 محقق ِ اقبالیات پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی تصانیف ، مقالات اور تبصرات ( "تصانیفِ اقبال کا تحقیقی و توضیحی مطالعہ" ،"اقبالیات : تفہیم و تجزیہ" ، "علامہ اقبال کے انگریزی خطبات "، "۱۹۸۵ء کا اقبالیاتی ادب" ، "۱۹۸۶ء کا اقبالیاتی ادب" ، "اقبالیات کے تین سال ۱۹۸۷ء تا ۱۹۸۹ء "، "پاکستان میں اقبالیاتی ادب ۱۹۴۷ء ۔۲۰۰۸ء" ) میں انگریزی خطبات ِ اقبال کے اس اہم پہلو پر نقدو تبصرہ پیش نہیں کیاگیا ۔ اس امر کی طرف انگریزی خطبات ِ اقبال کے مترجمین ، شارحین اور ناقدین نے توجہ نہیں کی۔
انگریزی خطبات کے "Quranic Index "( قرآنی اشاریہ )میں بھی درج ذیل اغلاط ، خطبات اور اس میں شامل مواد پر نظر ثانی کا تقاضا کرتی ہیں :


Reference

Page# (Incorrect)

Page# (Correct)

Page# of Index

2:228

134

135

246

7:10

66

67

247

10:61

107-08

108

247

35:1

9,55 (III 16)(V 22)

8, 55 (III 16), (V22)

249

53:1 - 18

17

16 - 17

250

58:71

07-08

107-108

250

  انڈیکس کے صفحہ ۲۴۶پر سورہ بقر کی آیت  ۲۲۸کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ یہ کتاب کے صفحہ ۱۳۴پر دی گئی ہے جبکہ وہ اس صفحہ کے بجائے صفحہ  ۱۳۵پر موجود ہے۔ اسی طرح مندرجہ بالا جدول کے مطابق انڈیکس میں دیگر اغلاط موجود ہیں۔
جان میڈوز راڈویل کا قرآن حکیم کا انگریزی ترجمہ پہلی بار ۱۸۶۱ء میں شائع ہوا تھا ۔ اس کا دوسرا ایڈیشن ۱۸۷۶ء میں اور تیسرا ایڈیشن ۱۹۰۹ء میں شائع ہوا تھا ۔ ۱۹۰۹ء کا ایڈیشن ، ۱۹۰۹ء کے علاوہ ۱۹۱۱ء ، ۱۹۱۳ء، ۱۹۱۵ء، ۱۹۱۸ء، ۱۹۲۱ء، ۱۹۲۴ء،۱۹۲۶ء اور ۱۹۲۹ء  میں شائع ہوا ۔ اس کا چوتھا ایڈیشن ۱۹۹۲ء میں اور پانچواں ایڈیشن ۱۹۹۴ء میں شائع ہوا ۔
پروفیسر محمد سعید شیخ نے ثانوی مآخذ کے تحت ’ راڈویل ‘ کے انگریزی ترجمہ ٔ قرآن کے ۱۹۴۸ء کے ایڈیشن کا ذکر کیا ہے۔
وہ صفحہ  ۲۳۶پر لکھتے ہیں :
"Rodwell, J.M. (Tr), The Koran (1876), London, 1948 ".
ان کا دیا گیا حوالہ درست نہیں ۔ اس میں پبلشرکا بھی ذکر نہیں کیا گیا ۔ ڈاکٹر محمد صدیق جاوید اور راقم الحروف کی تحقیق کے مطابق اس ترجمہ کا ۱۹۴۸ء میں کوئی ایڈیشن شائع نہیں ہوا تھا اور پروفیسر محمد سعید شیخ نے حوالہ جات و حواشی میں کہیں بھی اس ترجمہ کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہے اس میں سے کوئی حوالہ دیاہے۔
راڈویل کے ترجمہ ، خطبات کے پہلے ایڈیشن ،آکسفورڈ ایڈیشن اور محمد سعید شیخ کے مدون کردہ ایڈیشن میں قرآنی آیات کے دیے گئے ترجمہ کے تقابلی جائزہ سے واضح ہوتا ہے کہ پہلے ایڈیشن میں راڈویل کا ترجمہ کئی الفاظ کی تبدیلیوں کے ساتھ دیا گیا ہے۔ پہلے ایڈیشن میں دیا گیا ترجمہ بغیر کسی تبدیلی کے آکسفورڈ ایڈیشن میں بھی دے دیا گیا۔محمد سعید شیخ نے اس ترجمہ میں صرف چند ایک مقامات پر کچھ تبدیلیاں کی ہیں اور باقی ترجمہ بغیر کسی تبدیلی کے ویسے ہی دیا ہے۔
تحقیقی و تنقیدی جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ انگریزی خطبات میں بعض مقامات پر قرآنی آیات کا دیا گیا ترجمہ قرآنی متن کے مطابق نہیں ہے۔ہو سکتا ہے انگریزی خطبات کے قلمی نسخوں میں یہ اغلاط نہ ہوں مگر مطبوعہ نسخوں میں اغلاط موجود ہیں جو کہ ان خطبات کے شائع ہونے والے مختلف نسخوں اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والوں تراجم میں بڑھتی جا رہی ہیں۔
مندرجہ بالا حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ خطباتِ اقبال قریباً ۸۸ برس سے مکرر شائع ہو رہے ہیں مگر اب تک ان کی تدوین و تصحیح اور تحشیہ کا  فریضہ احسن طور پر سر انجام نہیں دیا جا سکا۔ ان کے متن پر مزید تحقیق اور ان کی تصحیح کی ضرورت ہے ۔ ضروری ہے کہ ان میں قرآنی آیات کے دیے گئے انگریزی ترجمہ پر مشتمل متون کا اصل متون اور عربی متن سے موازنہ کرکے ان کا علمی و ادبی معیار متعین کیا جائے اور جہاں کہیں کمی بیشی نظر آئے اس کی نشاندہی کی جائے۔
اس علمی و ادبی کام کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر راقم الحروف نے یہ تحقیقی مقالہ تحریر کیا ہے اور اس ضمن میں درج ذیل طریقہ اختیار کیا ہے:
۱۔              خطبات میں قرآنی آیات کے دیے گئے تراجم کے اصل ماخذ کی نشاندہی کی ہے اور بنیادی ماخذ اورعربی متن کے ساتھ ان تراجم کا تقابل و موازنہ پیش کرکے محاکمہ قائم کیا ہے۔
۲۔            عربی متن کے ساتھ قارئین کی سہولت کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری کا ترجمہ دیا گیا ہے۔ بعض مقامات پر مختلف مذاہب اسلامیہ کے دیگر جید علما ء (فتح محمد جالندہری، مولانا مودودی،ڈاکٹر طاہر القادری، محمد حسین نجفی اور عبدالسلام بھٹوی سلفی) کے اردو تراجم بھی دیے گئے ہیں۔
۳۔            انگریزی خطبات میں قرآنی آیات کے دیے گئے انگریزی ترجمہ کےمتن کا جائزہ لیتے وقت راڈویل کے انگریزی ترجمہ کا۱۹۰۹ء کا ایڈیشن ، اس کی اشاعت مطبوعہ۱۹۲۹ء اور۱۹۹۴ء کے ایڈیشن کومد نظر رکھا گیاہے۔
۴۔            خطبات میں آیات کے دیے گئے انگریزی ترجمہ کا اردو ترجمہ  راقم الحروف نے کیا ہے۔
۵۔            انگریزی خطبات کے پہلے ایڈیشن (مطبوعہ۱۹۳۰ء) میں زیادہ تر مقامات پر راڈویل کا ترجمہ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ دیا گیا ہے۔بعد میں یہی ترجمہ بغیر کسی خاص تبدیلی کے آکسفورڈ ایڈیشن (مطبوعہ ۱۹۳۴ء) ، محمدسعید شیخ کے مدون کردہ ایڈیشن (مطبوعہ ۱۹۸۶ء) اور دیگر تمام اشاعتوں میں دیا گیا ہے۔ حوالہ جات میں متذکرہ قابلِ ذکر اہم اشاعتوں کے صفحات کے نمبر دے دیے گئے ہیں۔ ترچھے الفاظ (Italics)سے ان تبدیلیوں کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی آیات کے انگریزی ترجمہ کے اصلاح طلب حصوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔
۶۔            قرآنی آیات کے انگریزی ترجمہ میں جہاں کہیں فرق نظر آیا رقم الحروف نے اس کی نشاندہی کی اور درست ترجمہ تجویز کیا ہے۔
علامہ اقبال نے پہلے انگریزی خطبے "Knowledge and Religious Experience "("علم اور مذہبی تجربہ") میں قرآن حکیم کی ۶۳ آیات کا ترجمہ دیا ہے۔بطور مثال ان میں سے صرف چند ایک آیات ، ان کا اردو ترجمہ، خطبے میں ان آیات کادیا گیا انگریزی ترجمہ، آیات کے انگریزی ترجمے کا اردو ترجمہ اور راڈویل کا انگریزی ترجمہ پیشِ خدمت ہے۔
"یُقَلِّبُ اﷲُ الَّیْلَ وَالنَّہَارَط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَعِبْرَۃً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ"o
اردو ترجمہ از ڈاکٹر طاہر القادری
"اور اللہ رات اور دن کو (ایک دوسرے کے اوپر) پلٹتا رہتا ہے، اور بے شک اس میں عقل و بصیرت والوں کے لیے (بڑی) رہنمائی ہےo "  النور [24:44]
English Translation Given in the three (1930's, 1934's & 1986's) editions
"God causeth the day and the night to take their turn. Verily in this is teaching for men of insight (24:44)” (10)
انگریزی متن کااردو ترجمہ از مقالہ نگار
اللہ تعالیٰ دن اور رات کو اپنی اپنی باری پر لاتا ہے ۔ بے شک اس میں اہل ِنظر لوگوں کے لیے سبق ہے۔
English Translation Given by JM Rodwell
"God causeth the day and the night to take their turn. Verily in this is teaching for men of insight (11)."
راڈویل کا ترجمہ بغیر کسی تبدیلی کے دیا گیا ہے۔ عربی متن میں ’دن‘ سے پہلے ’رات‘ کا ذکر آیا ہے۔ اس لیے انگریزی ترجمہ بھی اسی ترتیب سے ہونا چاہیے تھا۔ راڈویل کی طرح پکتھال اور آربری کے ترجمہ میں بھی یہی غلطی نظر آتی ہے۔ دیگر مشہور اردو و انگریز ی مترجمین نے رات اور دن کی ترتیب کا خیال رکھا ہے اور درست ترجمہ کیا ہے۔
"اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ یُّتْرَکَ سُدًیo اَلَمْ یَکُ نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍّ یُّمْنٰیo ثُمَّ کَانَ عَلَقَۃً فَخَلَقَ فَسَوّٰیo فَجَعَلَ مِنْہُ الزَّوْجَیْنِ الذَّکَرَ وَالْاُنْثٰیo اَلَیْسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓی اَنْ یُّحْیِیَ الْمَوْتٰی"o
اردو ترجمہ ازڈاکٹر طاہر القادری
"کیا اِنسان یہ خیال کرتا ہے کہ اُسے بے کار (بغیر حساب و کتاب کے) چھوڑ دیا جائے گاoکیا وہ (اپنی اِبتداء میں) منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (عورت کے رحم میں) ٹپکا دیا جاتا ہےoپھر وہ (رحم میں جال کی طرح جما ہوا) ایک معلق وجود بن گیا، پھر اُس نے (تمام جسمانی اَعضاء کی اِبتدائی شکل کو اس وجود میں) پیدا فرمایا، پھر اس نے (انہیں) درست کیاoپھر یہ کہ اس نے اسی نطفہ ہی کے ذریعہ دو قسمیں بنائیں: مرد اور عورتoتو کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ مُردوں کو پھر سے زندہ کر دے"o   القیامۃ [75:36-40]
English Translation Given in the three(1930's, 1934's & 1986's) editions
"Thinketh man that he shall be thrown away as an object of no use? Was he not a mere embryo? Then he became thick blood of which God formed him and fashioned him, and made him twain, male and female. Is not He powerful enough to quicken the dead? (75:36-40)” (12)
انگریزی متن کااردو ترجمہ از مقالہ نگار
کیا انسان سمجھتا ہے کہ اسے بے کار شے کی طرح دور پھینک دیا جائے گا ؟ کیا وہ محض ایک جنین نہیں تھا ؟ پھر وہ ایک لو تھڑا بنا جس سے اللہ تعالیٰ نے اُسے بنایا اور اس کے اعضا درست کیے اور اُسے نر اور مادہ کا جوڑا بنایا ۔ کیا وہ اس پر قادر نہیں کہ مردوں کو پھر سے زندہ کردے؟
English Translation Given by JM Rodwell
"Thinketh man that he shall be left supreme? Was he not a mere embryo? Then he became thick blood of which God formed him and fashioned him; And made him twain, male and female. Is not He powerful enough to quicken the dead.” (13)
خطبہ میں جے ایم روڈ ویل (J. M. Rodwell) کا انگریزی ترجمہ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ دیا گیا ہے۔ خط کشیدہ الفاظ کے تقابل و موازنہ سے ان تبدیلیوں کو سمجھا جا سکتا ہے۔اس میں آیت ۳۷کا ترجمہ نا مکمل ہے اور یہ درست بھی نہیں ہے۔" اَلَمْ یَکُ نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍّ یُّمْنٰی"   میں ’نطفہ‘ سے مراد قطرہ (drop ) ہے۔ "نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍ "سے مراد منی کا ایک قطرہ (a drop of semen ) ہے۔"یُّمْنٰی" کا مطلب ہے جو’ٹپکا دیا جاتا ہے‘ ۔ انگریزی میں اس کا ترجمہemitted ، ejaculated ، discharged ، gushed forthیا spilled کیا جاتا ہے۔ اس میں ’’ نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍّ‘‘کا ترجمہ ’a drop of semen ‘ کے بجائے ’mere embryo ‘ کیا گیا ہے جوکہ درست نہیں ۔ اس میں لفظ   ’یُّمْنٰی‘ کا ترجمہ بھی نہیں دیا گیا ۔ دیگر مسلم وغیرمسلم مترجمین نے اس آیت کا ترجمہ درست دیا ہے:
اردو ترجمہ ازامام احمد رضا خان
"کیا وہ ایک بوند نہ تھا اس منی کا کہ گرائی جائے ۔"
اردو ترجمہ از فتح محمد جالندھری
"کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟"
اردو ترجمہ از مولانا مودودی
"کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا جاتا ہے؟ "
اردو ترجمہ از محمد حسین نجفی
"کیاوہ شروع میں منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (رحم میں) ٹپکایا جاتا ہے؟"
اردو ترجمہ از عبدالسلام بھٹوی سلفی
"کیاوہ منی کاقطرہ نہ تھاجوگرایاجاتا ہے؟ "
Yusuf Ali :
"Was he not a drop of sperm emitted (in lowly form) "?
Pickthal
"Was he not a drop of fluid which gushed forth "?
Arberry
"Was he not a sperm-drop spilled?” (14)
قرآن حکیم میں کم از کم گیا رہ مقامات پر اس امر کا ذکر کیا گیا ہے کہ انسان کو نطفہ سے تخلیق کیا گیا ہے۔ ’نطفہ ‘ سے مراد ہے مائع کی نہایت قلیل مقدار ( قطرہ )۔ درج ذیل آیات ملاحظہ کیجئے- بائیں سے دائیں پہلے سورہ نمبر اور بعد میں آیت نمبر دیا گیا ہے۔  
16:4, 18:37, 22:5, 23:13, 35:11, 36:77, 40:67, 53:46, 75:37, 76:2, 80:19
نر اور مادہ جنسی خلیات یعنی سپرم (sperm ) اور انڈے ( egg ) کے ملاپ سے زائیگوٹ(zygote ) بنتا ہے۔ یہ عمل ایک تا تین دن میں مکمل ہوتاہے۔ دوسرے دن سے لے کر دوسرے ہفتے کے دوران زائیگوٹ بلا سٹوسسٹ (blastocyst ) کی شکل اختیار کرتاہے ۔ تیسرے سے آٹھویں ہفتے کے درمیانی عرصہ میں بلا سٹوسسٹ تخلیق کے مراحل طے کرکے امبریو(embryo )کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ نویں ہفتے سے لے کر پیدائش کے مرحلہ تک نمو پانے والے بچے کو فیٹس (fetus ) کا نام دیا جاتا ہے۔ پیدائش کے بعد ایک سال کی عمر تک کے بچے کو شیر خوار (infant ) کہا جاتاہے ایک سے بارہ سال کی عمر تک کے بچے کو (child ) کہاجاتاہے۔مندرجہ بالا تمام مراحل کو درج ذیل خاکے کی مدد سے سمجھا جا سکتا ہے:
sperm + egg … zygote … blastocyst … embryo … fetus … infant … child
درج بالا تصریحات سے واضح ہوتاہے کہ عربی متن’’ نُطْفَۃً مِّنْ مَّنِیٍّ‘‘کاانگریزی ترجمہ ’embryo ‘ درست نہیں ہے۔
"اَلَمْ تَرَ اِلٰی رَبِّکَ کَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ ج وَلَوْشَآءَ لَجَعَلَہٗ سَاکِنًاج ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَیْہِ دَلِیْلاًo ثُمَّ قَبَضْنٰـہُ اِلَیْنَا قَبْضًا یَّسِیْرًا"o
اردو ترجمہ از ڈاکٹر طاہر القادری
"کیا آپ نے اپنے رب (کی قدرت) کی طرف نگاہ نہیں ڈالی کہ وہ کس طرح (دوپہر تک) سایہ دراز کرتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اسے ضرور ساکن کر دیتا پھر ہم نے سورج کو اس (سایہ) پر دلیل بنایا ہےoپھر ہم آہستہ آہستہ اس (سایہ) کو اپنی طرف کھینچ کر سمیٹ لیتے ہیں"o   الفرقان [25:45-46]
English Translation Given in the three (1930's, 1934's & 1986's) editions
"Hast thou not seen how thy Lord lengthens out the shadow? Had He pleased He had made it motionless. But We made the sun to be its guide; then draw it in unto Us with easy in drawing (25:45-46)” (15)
اردو ترجمہ از مقالہ نگار
کیا آپ نے نہیں دیکھا کس طرح آپ کا رب سائے کو پھیلاتا ہے ؟ اگر وہ چاہتا تو اسے ساکن کردیتا ۔ مگر ہم نے سورج کو اس کا رہنما بنایا ۔پھر ہم آہستہ آہستہ اس ( سائے ) کو اپنی طرف کھینچ کر سمیٹ لیتے ہیں ۔
English Translation Given by JM Rodwell
“Hast thou not seen how thy Lord lengtheneth out the shadow? Had He pleased he had made it motionless. But we made the sun to be its guide; Then draw it in unto Us with easy indrawing.” (16)
راڈویل کا ترجمہ کچھ تبدیلی کے ساتھ دیا گیا ہے۔    پرانی انگریزی میں لفظ  ‘lengtheneth’ کا مطلب ہے 'وہ پھیلاتا ہے'۔ اب اس کی جگہ پر لفظ ‘lengthens’استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی خطبہ میں یہ لفظ بجا طور پر تبدیل کیا گیا ہے۔آخری آیت کا ترجمہ غیر تسلی بخش ہے۔ترجمہ میں لفظ Thenکے بعد اسمِ ضمیرWeآنا چاہیے تھا۔ انگریزی زبان و ادب میں لفظ 'indrawing ' کے استعمال کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ راڈویل نے اسمِ صفت easyکے ساتھ یہ لفظ بطور اسم (noun ) ’آہستہ کھنچاؤ‘ کے معنی میں استعمال کیا ہے۔'indrawing 'سے ملتا جلتا انگریزی لفظ draw inبطور phrasal verbاستعمال ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے،’ اپنی طرف کھینچنا‘،’ مرکز کی طرف کھینچنا‘۔ اسد نے اس آیت مقدسہ کے انگریزی ترجمہ میں اس phrasal verb سے بننے والا noun (اسم) drawing-in درست طورپراستعمال کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:
"We draw it in towards Ourselves with a gradual drawing-in. [i.e., "We cause it to contract in accordance with the `laws of nature' which We Ourselves have instituted." .....] "
خطبات کے آکسفورڈ ایڈیشن میں راڈویل کا ترجمہ بغیر کسی تبدیلی کے دیا گیا ہے۔ اس میں دیا گیا لفظ  'indrawing '   بعد کی اشاعتوں میں الفاظ 'in drawing 'سے بدل دیا گیا ہے جو کہ غلطی پر غلطی کے مترادف ہے۔ دیگر انگریز ی  مترجمین نے اس آیت کا درست ، قابلِ فہم ترجمہ دیا ہے۔
George Sale
... "and afterwards We contract it by an easy and gradual contraction ."
Sahih International
"Then We hold it in hand for a brief grasp ."
Pickthall
"Then We withdraw it unto Us, a gradual withdrawal ?"
Yusuf Ali
"Then We draw it in towards Ourselves,- a contraction by easy stages ."
Shakir
"Then We take it to Ourselves, taking little by little ."
Muhammad Sarwar
"Then He reduces it in gradual steps ."
Mohsin Khan
"Then We withdraw it to Us a gradual concealed withdrawal ."
Arberry
"...thereafter We seize it to Ourselves, drawing it gently ."
راقم الحروف کے نزدیک اس آیت مقدسہ کے آخری حصے کا ترجمہ یوں ہونا چاہیے:
Then We contract it unto Us with a gradual contraction .
"اَفَـلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَی الْاِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْo وَاِلَی السَّمَآءِ کَیْفَ رُفِعَتْo وَاِلَی الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْo وَاِلَی الْاَرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْ"o
اردو ترجمہ از ڈاکٹر طاہر القادری
"(منکرین تعجب کرتے ہیں کہ جنت میں یہ سب کچھ کیسے بن جائے گا تو) کیا یہ لوگ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح (عجیب ساخت پر) بنایا گیا ہے؟o اور آسمان کی طرف (نگاہ نہیں کرتے) کہ وہ کیسے (عظیم وسعتوں کے ساتھ) اٹھایا گیا ہے؟o   اور پہاڑوں کو (نہیں دیکھتے) کہ وہ کس طرح (زمین سے ابھار کر) کھڑے کیے گئے ہیں؟o   اور زمین کو (نہیں دیکھتے) کہ وہ کس طرح (گولائی کے باوجود) بچھائی گئی ہے؟"o   الغاشیہ [88:17-20]
English Translation Given in the three (1930's, 1934's & 1986's) editions
"Can they not look up to the clouds, how they are created; and to the Heaven how it is upraised; and to the mountains how they are rooted, and to the earth how it is outspread? (88:17-20)” (17)
انگریزی متن کااردو ترجمہ از مقالہ نگار
کیا وہ بادلوں کی طرف نہیں دیکھتے ، انہیں کس طرح بنایا گیا ہے ؟ اور آسمان کی طرف ( نہیں دیکھتے ) اِ سے کیسے بلند کیا گیا ؟ اور پہاڑوں کو ( نہیں دیکھتے ) کہ وہ کس طرح ( زمین میں ) کھڑے کیے گئے ہیں اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح یہ بچھائی گئی ہے؟
English Translation Given by JM Rodwell
"Can they not look up to the clouds, how they are created; And to the heaven how it is upraised; And to the mountains how they are rooted; And to the earth how it is outspread?” (18)
خطبہ میں جے ایم روڈ ویل (J. M. Rodwell) کا انگریزی ترجمہ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ دیا گیا ہے۔ ترچھے الفاظ کے تقابل و موازنہ سے ان تبدیلیوں کو سمجھا جا سکتا ہے۔ راڈویل اور اسد نے سورۃ الغاشیہ کی آیت 17کے لفظ الْاِبِل کا ترجمہ'clouds 'کیا ہے۔ ان کے علاوہ درج ذیل مشہور اردو و انگریزی مترجمین نے اس لفظ کا ترجمہ اونٹ (camel )یا اونٹوں (camels )کیا ہے ۔
اردو ترجمہ ازامام احمد رضا خان
 "تو کیا اونٹ کو نہیں دیکھتے کیسا بنایا گیا؟"
اردو ترجمہ از فتح محمد جالندھری
"یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے( عجیب )پیدا کیے گئے ہیں؟"
اردو ترجمہ از مولانا مودودی
"(یہ لوگ نہیں مانتے) تو کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے؟"
اردو ترجمہ از محمد حسین نجفی
"کیا یہ لوگ اونٹ کو (غور سے) نہیں دیکھتے کہ وہ کیونکر پیدا کیا گیا ہے؟"
اردو ترجمہ از عبدالسلام بھٹوی سلفی
"توکیاوہ اُونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے وہ پیدا کیے گئے ہیں؟"

Sahih International :
"Then do they not look at the camels - how they are created "?
Pickthall :
"Will they not regard the camels, how they are created "?
Yusuf Ali :
"Do they not look at the camels, how they are made "?
Shakir :
"Will they not then consider the camels, how they are created "?
Muhammad Sarwar :
"Have they not looked at how the camel is created "?
Mohsin Khan :
"Do they not look at the camels, how they are created "?
Arberry :
"What, do they not consider how the camel was created "?
انگریزی خطبہ کے تینوں متون اورراڈویل کے انگریزی ترجمہ کے اصل متن میں الْاِبِلِ (اونٹوں)  کا ترجمہ ’camels ‘ کے بجائے ’clouds ‘ دیا گیا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔ دیکھیے: خطبات کا آکسفورڈ ایڈیشن ، صفحہ نمبر ۱۳ ؛ اقبال اکیڈمی ایڈیشن ، صفحہ نمبر ۱۱ ، ادارہ ثقافت اسلامیہ ایڈیشن ، صفحہ نمبر ۱۱، راڈویل کا انگریزی ترجمہ ، صفحہ نمبر ۵۴۔
اس آیت (88:17)کے علاوہ لفظ  الْاِبِل سورۂ انعام کی آیت ۱۴۴میں بھی استعمال ہوا ہے۔ اُس آیت (6:144)میں راڈویل اور اسد نے بھی اس لفظ کا ترجمہ اونٹوں (camels )کیا ہے۔
خطبے میں سورہ نجم کی پہلی اٹھارہ آیاتِ مقدسہ کے دیے گئے انگریزی ترجمہ کا عربی متن سے موازنہ کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ آیات ۱۰،۴ اور۱۴کا انگریزی ترجمہ عربی متن کے مطابق نہیں ہے۔عربی متن اور تراجم ملاحظہ فرمائیں۔
" اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰیo "   النجم [53:4]
"وہ صرف وحی ہے جو بھیجی جاتی ہے ۔ "
"The Qur'an is no other than the revelation revealed to him :"
"قرآن حکیم اُس کی طرف نازل کی جانے والی وحی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ "
انگریزی ترجمہ میں الفاظ The Quranکے بجائے لفظ It, This   یا  Thatآنا چاہیے۔
"فَاَوْحٰٓی اِلٰی عَبْدِہٖ مَآ اَوْحٰیo " النجم [53:10]
"تو اس نے وحی کی اپنے بندے کی طرف جو وحی کی ۔"
"And he revealed to the servant of God what he revealed :"
انگریزی ترجمہ میں  the servant of Godکے بجائے His servantہونا چاہیے۔
"عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی"o   النجم [53:14]
"سِدرۃ المنتھیٰ کے قریبo "
"Near the Sidrah tree which marks the boundary :"
انگریزی ترجمہ میں خط کشیدہ حصہ زائد ہے۔
سورہ نجم کی آیاتِ مقدسہ کے دیے گئے J. M. Rodwell کے ترجمہ میں درج ذیل پانچ آیات کے ترچھے الفاظ تبدیل شدہ ہیں۔ یہ تبدیلیاں انگریزی خطبات کے آکسفورڈ ایڈیشن (1934) کے صفحات 19تا 20 پر دیے گئے ترجمہ میں اور دیگر تمام ایڈیشنز میں اسی طرح موجود ہیں۔


Verse No.

Rodwell’s Translation

Translation given in Lecture

04

Koran

Quran

04

A

The

05

Terrible

Strong

06

Endued

Endowed

10

his servant

The servant of God

18

His

The

حاصل کلام یہ ہے کہ علامہ اقبال کے انگریزی خطبات کے پہلے ایڈیشن مطبوعہ ۱۹۳۰ء میں رموزِ اوقاف اور چھوٹے بڑے حروف کی چند تبدیلیوں کے ساتھ انگریز مستشرق جان میڈوز راڈویل کا قرآنی آیات کا انگریزی ترجمہ دیا گیا ہے جو کہ کئی مقامات پر قرآن حکیم کے متن کے مطابق درست نہیں ہے۔ یہی ترجمہ تحقیقی و تنقیدی جائزہ کے بغیر دوسرے ایڈیشن مطبوعہ۱۹۳۴ء، محمد سعید شیخ کے مدوّن کردہ ایڈیشن مطبوعہ ۱۹۸۶ء اور دیگر تمام ملکی و غیر ملکی اشاعتوں میں قریباً ۹۰ برس سے شائع ہو رہا ہے۔
ان خطبات کے اردو، پنجابی، عربی و فارسی کے علاوہ کئی دیگر زبانوں میں متعدد تراجم شائع ہو چکے ہیں۔انگریزی خطباتِ اقبال کے ناشرین، شارحین، ناقدین اور محققین کی طرح ان کے مترجمین میں سے بھی کسی نے  ان امور کی تحقیق نہیں کی:
۱۔             قرآنی آیات کا اصل مترجم کون ہے؟
۲۔            اس ترجمہ میں کہاں اور کس نوعیت کی تبدیلیاں کی گئی ہیں ؟
۳۔             کیااصل ترجمہ میں کی گئی تبدیلیاں درست ہیں؟
۴۔            کیا دیا گیا ترجمہ آیاتِ مقدسہ کے متن کے مطابق درست ہے؟  اگر یہ ترجمہ درست نہیں تو اس میں کہاں اور کس نوعیت کی اغلاط موجود ہیں؟
مندرجہ بالا تحقیق طلب امور پیشِ نظر نہ رکھنے کی وجہ سے ان خطبات اور ان کے تراجم کی بھی تمام اشاعتوں میں قرآنی آیات کے حوالہ جات اور ان کے ترجمہ کے حوالہ سے یکساں نوعیت کی بہت سی طباعتی، متنی اور فکری اغلاط قریباً نوے سال سے بار بار شائع ہو رہی ہیں۔ مندرجہ بالا تحقیقات کی روشنی میں انگریزی خطبات اور ان تراجم کے ناشرین سے درخواست ہے کہ اس مقالہ میں پیش کی گئی تحقیقات و معروضات کے مطابق یہ کتب تدوینِ نو، تصحیح اور تحشیہ کے بعد شائع کریں۔ اس ضمن میں درج ذیل امور کا خیال رکھا جائے:
۱۔     انگریزی خطباتِ اقبال میں آیاتِ مقدسہ کا متن شامل کیا جائے۔
۲۔    آیاتِ مقدسہ کے متن اور انگریزی ترجمہ میں جہاں کہیں فرق ہے اس کی نشاندہی کی جائے ۔ انگریزی ترجمہ متن کے مطابق درست کر کے دیا جائے اور حواشی میں اس فرق اور تبدیلی کا ذکر کیا جائے۔
۳۔    ان خطبات کے اردو و دیگر زبانوں میں کیے گئے تراجم میں بھی آیاتِ مقدسہ کا متن دیا جائے ۔ اس متن کے ساتھ انگریزی متن کا اردو ترجمہ دیا جائے۔
۴۔    انگریزی خطبات میں جہاں کہیں انگریزی متن کی تصحیح کی گئی ہے وہاں اسی تصحیح شدہ متن کا ترجمہ دیا جائے اور حواشی میں ضروری امور کی نشاندہی کی جائے۔
متعدد ملکی و غیر ملکی ادارے انگریزی خطباتِ اقبال اور ان کے تراجم کے متعدد ایڈیشنز شائع کر چکے ہیں۔ بنیادی ماخذ کا معیاری نسخہ شائع نہ ہونے کی وجہ سے اصل نسخہ میں موجود اغلاط قریباً ایک صدی پر محیط طویل اشاعتی سلسلہ کی وجہ سے بہت سی کتب و تراجم کی شکل میں شائع ہو چکی ہیں۔ اغلاط پر مبنی اس اشاعتی سلسلہ کو روکنے اور ان کتب و تراجم کی اصلاح و درستگی کے لیے وسیع بنیادوں پر ایک جامع منصوبہ بنا کر اس پر نہایت صدق و خلوص ، صبر و استقامت اور محنت سے عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔

 

 

حوالہ جات
 ۱۔        جاوید اقبال ، ڈاکٹر ، جسٹس (ر) ، زندہ رُود ، سنگِ میل پبلی کیشنز ، لاہور ،بارِ دوم ، ۲۰۰۸ء، ص  ۲۳۴
 ۲۔       ایضاً ، ص۲۳۴
نذیر نیازی ، سید ، مقدمہ از مترجم، مشمولہ : تشکیل جدید الٰہیات اسلامیہ از ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ، مترجم : سید نذیر نیازی،  بزمِ اقبال ،لاہور، ص ۷
 ۳۔       رفیع الدین ہاشمی ، پروفیسر ڈاکٹر ،تصانیف ِ اقبال کا تحقیقی و توضیحی مطالعہ ، اقبال اکیڈمی ، لاہور،بار سوم ، ۲۰۲۰ء ، ص ۳۱۷ تا ۳۲۳
04.     M. Saeed Sheikh, Notes And References, included: The Reconstruction of Religious Thought in Islam, by: Allama Muhammad Iqbal, Iqbal Academy, Lahore, 3rd Edition, 2015, Page # 165; See Reference No. 16
۵۔       رفیع الدین ہاشمی ، پروفیسر ڈاکٹر، ’’علامہ اقبال کے انگریزی خطبات ‘‘ ، مشمولہ : اقبالیات ( اردو) ، جلد : ۳۷، شمارہ :۴ ، اقبال اکادمی پاکستان ،لاہور، جنوری تا مارچ ۱۹۹۷ ، ص ۱۷’’ ۱۹۸۶ء کا اقبالیاتی ادب ،ایک جائزہ‘‘ ،اقبال اکادمی پاکستان ، لاہور،بارِ اول ۱۹۸۸ء،ص ۲۷

06.     Annemerie Schimmel, Dr., Gabriel's Wing, Iqbal Academy, Pakistan, Lahore, 2nd Edition, 1989, Page # 221,421
جان میڈوز راڈویل کا قرآن حکیم کا انگریزی ترجمہ 'The Koran’ ۱۸۶۱ء میں شائع ہوا تھا۔۱۸۷۶ء کو اس کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا۔ یہ ترجمہ سورۂ مقدسہ کی زمانی ترتیب پر مشتمل تھا۔ اس کامقدمہ راڈویل نے اور ابتدائیہ جی۔مارگولیتھ نے لکھا تھا۔۱۹۰۹ء میں اس کا تیسرا ایڈیشن شائع ہوا۔ اس ایڈیشن میں سورۂ مقدسہ روایتی ترتیب سے دی گئیں۔۱۹۹۴ء کو اسے نظرثانی کے بعد روایتی ترتیب سے ہی شائع کیا گیا ۔ اس ایڈیشن میں راڈویل کا مقدمہ، اس کے دیے گئے کچھ نوٹس اور مارگولیتھ کا ابتدائیہ شامل نہیں کیے گئے۔ اس میں ایلن جونز(Alan Jones )کا لکھا ہوا نیا ابتدائیہ شامل کیا گیا۔
مزید دیکھیے:
          https://en.wikipedia.org/wiki/John_Medows_Rodwell
07.     Siddique Javed, Iqbal and Rodwell's Translation of the Quran, included: Iqbal Review, Volume: 42, Number: 4, Iqbal Academy, Pakistan, Lahore, October 2001, Page # 152-153
۸۔       دیکھیے: مسعود احمد خان ، خطباتِ اقبال میں قرآنی حوالے اور مباحث ، اظہار سنز ،لاہور،بار اول، ۲۰۱۵ء
۹۔       رفیع الدین ہاشمی ، پروفیسر ڈاکٹر ، تصانیف ِ اقبال کا تحقیقی و توضیحی مطالعہ ، ص ۳۲۳
10.     Allama Muhammad Iqbal, The Reconstruction of Religious Thought in Islam, The Kapoor Art Printing Works, Lahore, First Edition, 1930, Page # 14, Oxford University Press, London, Second Edition, 1934, Page # 10; Iqbal Academy, Lahore, 2015, Page # 8
11.     J.M. Rodwell, English Translation of the Holy Quran, Editions 1909 & 1929, Page # 447, Edition 1994, Page # 234
12.     Allama Muhammad Iqbal, The Reconstruction of Religious Thought in Islam, First Edition 1930, Page # 15, Oxford Edition 1934, Page # 11; Edition 2015, Page # 9
13.     J.M. Rodwell, English Translation of the Holy Quran, Editions 1909 & 1929, Page # 56-57, Edition 1994, Page # 401
14.     For Urdu and English Translation of the verse(s) mentioned here, visit these sites : http://www.openburhan.net / , http://corpus.quran.com / , http://al-hadees.com/alquran
15.     Allama Muhammad Iqbal, The Reconstruction of Religious Thought in Islam, First Edition 1930, Page # 17, Oxford Edition 1934, Page # 13; Edition 2015, Page # 11
16.     J.M. Rodwell, English Translation of the Holy Quran, Editions 1909 & 1929, Page # 162, Edition 1994, Page # 239
17.     Allama Muhammad Iqbal, The Reconstruction of Religious Thought in Islam, First Edition 1930, Page # 17, Oxford Edition 1934, Page # 13; Edition 2015, Page # 11
18.     J.M. Rodwell, English Translation of the Holy Quran, Editions 1909 & 1929, Page # 54, Edition 1994, Page #

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com