اشاریہ

مقالہ نگار

عنوان

صفحات

خلاصہ

کلیدی الفاظ

عاصمہ
ڈاکٹر روبینہ شاہین

رحمان مذنب کی افسانہ نگاری اور موضوعات کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ

۱۔۱۳

اس مقالے میں  مقالا نگارات  نے رحمان  مذنب  کی افسانہ نگاری  کا تجزیہ  کر کے  ان موضوعات  کی نشاندہی  کی ہے  جو رحمان  مذنب  کے ہاں   زیادہ  شد ومد اور  اور  خصوصیت  کے ساتھ  برتے گئے  ہیں  مثلاً  معاشرت، انسانی  نفسیات  اور  تشنہ  آرزوئیں ۔

رحمان  مذنب، افسانہ ، طوائف، بازار، عورت ، نفسیات،
معاشرہ،
منٹو،

ڈاکٹرمحمدالطاف یوسفزئی
ڈاکٹرنذر عابد
   ڈاکٹرافضال بٹ

اُردوفکشن پر نائن الیون کے اثرات

۱۴۔۲۸

یہ مقالہ اکیسویں صدی  کے اس اہم واقعے  کے ادب پر  ا ثرات  کے بارے میں  ہے  جسے  ۹/۱۱ کا علامتی  نام دیا  گیا ہے ۔ یہ واقعہ عالمی سطح  پر  سیاست ، معاشرت ، معیشت ،  مذہبی  اعتقادات  اور  حتیٰ  کے  انسانی  نفسیات    پر انمٹ  اثرات مرتب کر چکا ہے  اور بدستور  کر  رہا  ہے  ۔ لازماً  ان تمام چیزوں  کا اثر ادب  پر پڑنا ہی تھا ۔  مذکورہ  مقالے  میں واضح   کیا گیا ہے  کہ اردو  افسانوی ادب  پر  اس  کے کیا  اثرات  مرتب  ہوئے  ہیں ۔ 

دہشت گردی، نائن الیون، افسانہ امریکہ،  جنگ ، خوف ، ڈر، موت ،

مسرت   خان 
ڈاکٹر مطاہر شاہ 

تحقیق کی تعریف  و منہج  و منتہائے  مقصود

۲۹۔۴۰

  انسان  بنیادی طور پر  حق کی تلاش  کی  خواہش  رکھتا ہے مذکورہ  مقالے میں تحقیق   کی ضرورت  ،طریقہ کار  اور مختلف   اصولوں  سے  بحث  کی گئی اور  یہ   بتانے کی  کوشش  کی گئی ہے  کہ اصل  میں تحقیق کا منتہائے مقصود کیا ہے  اور کیا ہونا  چاہئیے ۔

 تحقیق ، آگہی  و تجسس، تحقیقی طریقہ  کار ، عالمانہ انتقاد ،

شہزاد خان
ڈاکٹر سلمان علی

فکر اقبال میں اندلسیت

۴۱۔۵۲

اقبال  کی فکر میں قرون اولی ٰ   اور قرون  وسطیٰ  کی اسلامی  تہذیب  کی طرف  دلچسپی کے بے شمار  عناصر ملتے ہیں  ان میں سے  ایک اہم عنصر  بحوالہ  اس لام  اور اندلس  کا باہمی  تعلق  بھی ہے  ۔ در اصل  اندلس پر مسلم  فتح کے بعد جو  تہذیب جنم لیتی ہے    وہ اقبال  کے لیے خاصے کی چیز ہے ۔  اس مقالے میں  فکر اقبال  میں اندلسیت  کے اسی  موضوع  پر روشنی ڈالی گئی ہے  ۔

فکر اقبال ، کلام اقبال ، اندلس، قرطبہ

ڈاکٹر  ارشد محمود   ناشاد

منظوم ترجمے کے مسائل :مشرقی  زبانوں  کے باہمی  تراجم کی روشنی میں

۵۳۔۶۶

ترجمہ  کرنا  ایک اہم کام   لیکن  نہایت پیچیدہ  عمل ہے ۔ دور  حاضر میں ترجمہ بطور  ایک فن متعارف ہوا ہے  جس کے ذرعیے  کسی ایک زبان کے ادب کو کسی دوسری زبان کے ادب میں  منتقل کر کے  اس ادب کے قارئین  کا دائرہ  وسیع کیا جاسکتا ہے  لیکن اس  سلسلے  میں  سنجیدہ  مسائل  کا بھی سامنہ ہوتا ہے  اور  اگر  ترجمہ مظوم صورت میں  ہو تو یہ مسائل شدت اختیار کر لیتے ہیں  ۔ مذکورہ   مقالے  میں  مشرقی  زبانوں  کے باہمی تراجم  کی روشنی میں  ان مسائل  پر بحث  کی گئی ہے ۔

منظوم ترجمہ،  مترجم، مسائل،  متن، شاعری، نثر

ڈاکٹر نصراللہ خان مجنون  ڈاکٹر اباسین یوسفزئی

عبدالحمید مومند اور مرزا  اسداللہ خان غالب کی اخلاقی شاعری میں مماثلت

۶۷۔۸۸

اس مقالے میں مقالہ نگاران نے پشتو  کے صف اوّل کے شاعر  عبد الحمید مومند  اور  اردو کے ممتاز شاعر  مرزا  اسداللہ  خان غالب  کے ہاں پائی جانے والی  ممثالتوں کی نشاندہی    کی ہے لیکن   اس کا دائرہ   اخلاقی    شاعری تک محدود رکھا گیا ہے   اور یہ بتانے کی کوشش کی  ہے کہ  وہ اخلاقی  خصائص  جو عالمگیر  حیثیت  رکھتے ہیں   ان کو دونوں  زبانوں  کے چوٹی کے فنکاروں   نے  کس طرح  شعر  کے سانچے میں ڈھالا  ہے۔

مرزا اسد اللہ خان غالب، حمید بابا، شاعری ، اخلاقیات، تصوف،

ڈاکٹر ولی محمد 
ڈاکٹر محمد اویس قرنی

رومانویت اور کلاسیکیت ۔۔۔تقابل اور تجزیہ

۸۹۔۱۰۰

کسی بھی زبان  کے فنون لطیفہ اور  بالخصوص  ادب میں  کلاسیکیت  اور  رومانیت  کے رجحانات  قریباً ہمیشہ  سے  موجود  رہے ہیں ۔  مذکورہ مقالے میں  یہ بتانے کی کوشش کی  گئی  ہے  کہ تقابلی  سطح  پر ان دونوں  رجحانات  کیا انفرادیت ، امکانات اور خصائص  رکھتے ہیں اور پھر اسی تناظر میں ان دونوں  رجحانات کا تجزیہ بھی کیا گیا ہے ۔   

کلاسیکیت، رومانویت ، تقابل ، تجزیہ ، پس منظر، نوکلاسیکیت ، فرق

منیر حسین
ڈاکٹر  شاہد اقبال کامران

فکر اقبال کی آبیاری میں مقبوضہ کشمیر کی مسا عی

۱۰۱۔۱۱۵

کشمیر جنت صغیر  میں پہلی   اقبال  چیئر  ۱۹۷۷ء میں قائم  کی گئی ۔ جہاں بطور پروفیسر  آل احمد سرور  نے خدمات  انجام دیں ،دو سال بعد  اسے اقبال  انسٹیٹیوٹ   سے بدل دیا گیا   جہاں اقبال  پر تحقیقی کام کا باقاعدہ آغاز ہوا ۔علاوہ ازیں  کشمیر  اکیڈمی  آف آرٹ  اینڈ کلچر  اور اقبال  اکیڈمی سرینگر  نے اقبال  کے فکر وفن  کی ترقی و ترویج  میں اہم کردار ادا کیا ۔ان اداروں کے زیر اہتمام  کلام  اقبال  کے  مختلف زبانوں میں تراجم بھی کئے گئے ۔یہ مقالہ  کشمیر میں موجود  ان اداروں  اور  ان کی خدمات  کے جائزے   پر مشتمل ہے ۔

فکر اقبال ، مقبوضہ کشمیر،اقبال نمبر، سمینارز،اقبالیات، تراجم اقبال

ڈاکٹر محمد حنیف

اردو ادب کے ابتدائی نقوش اور پشتون اہل قلم

۱۱۶۔۱۴۴

  مختلف  اہل علم نے  اردو زبان کی پیدائش  اور اس کے آغاز  و  ارتقا کے  بارے   نظریات پیش کئے ہیں ۔ پنجاب میں  اردو کے نظریے   کے مطابق جو مسلم  فاتحین(خلجی،غزنوی و دیگر پشتون قبائل)ہندوستان   میں داخل  ہوئے  پنجاب ان کی  پہلی آرام گاہ تھا   لہذا یہاں زبانوں  کے    اختلاط  نے اردو کو  وجود  بخشا۔یوں اردو  کی پیدائش میں  پشتونوں کا اہم کردار  رہا  ہے ۔   اسی  وجہ  سے ابتدائی  فن پاروں   کے   مصنفین میں ہمیں  خاصی تعداد میں  پشتون لکھاریوں  کا  سراغ ملتا ہے  ۔ یہ مقالہ  انہی لکھاریوں  اور  ان کی  تحریر کردہ   تحریروں  کے جائزے  پر  مشتمل ہے۔

پشتون اہل قلم،  اردو ، پشتو، تلفظ، ابتدائی نقوش، شاعری، فارسی، نثر،

محمودعلی

اقبال کے انگریزی خطبات میں قرآنی آیات کے ترجمہ کا معیار (تحقیقی و تنقیدی جائزہ )

۱۴۵۔۱۶۲

اقبال  کی شاعری ( فارسی  اور اردو )  یا نثری تحاریر بالخصوص  خطبات ،  ان تمام میں اقبال  نے قرآن سے خوشہ چینی  کی  ہے اور  اس کو  اپنے لئے اعزاز  قرار دیا ہے۔ مذکورہ  مقالے  میں  مقالہ نگاران  نے ان  انگریزی  خطبات  میں استعمال شدہ  قرآنی  آیات  کے تراجم  کا تجزیہ کرکے  یہ بتانے کی کوشش کی ہے  کہ  اس ترجمے  کی صحت  اور معیار  کس نوعیت کا ہے ۔

اقبال، انگریزی خطبات، قرآنی  آیات، اردو ترجمہ ، عربی،

طارق ودود   
ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری

اکیسویں صدی کی اُردو غزل میں امریکی ریاستی دہشت گردی کے خلاف مزاحمت کا تحقیقی جائزہ

۱۶۳۔۱۷۱

ادب  ماحول سے کٹ کر جنم نہیں لیتا  اور نہ ہی  ادیب ہوا بند  ڈبے  میں زندگی بسر کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ  ادیب عصری  واقعات  سے متاثر ہوکر  ان سے پیدا ہونے والے  افکار کو ادب کا موضوع  بنا تا ہے  ۔ مذکورہ مقالے میں  اسی اصول  کے  پیش نظر  یہ جائزہ  لینے کی کوشش کی گئی ہے  کہ پچھلے  کچھ عرصے  سے عالمی  سطح پر  امریکہ دنیا  کے مختلف علاقوں  میں  جس طرح  ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کر ر ہا ہے  اس کے خلاف بالخصوص اردو غزل  میں  مزاحمت کا کیا  رنگ سامنے  آرہا ہے ۔

اردو غزل ، نائین الیون ، دہشت گردی ،امریکہ ، افغانستان ،

ڈاکٹر انتل ضیاء 
ڈاکٹر شیر علی

ن۔ م راشؔد کی شاعری میں نوآبادیاتی نظام کے خلاف مزاحمتی روّیے ("ماورا" اور "ایران میں اجنبی" کے تناظر میں)

۱۷۲۔۱۸۱

 

 

 

 

اس مقالے میں مقالہ نگاران نے  ن ۔ م  راشد  کی شاعری میں  پیش کردہ  اس مزاحمت  کا تجزیہ  کیا ہے  جو راشد  نے مشرق سے تعلق  رکھنے  والے ایک  حساس فرد  اور فنکار  کے طور پر  نو آبادیاتی نظام کے خلاف  اپنائی  اور  اپنی شاعری  میں بیان بھی کیا ۔ چونکہ یہ رویہ   ان کے مجموعوں  " ایران میں اجنبی  " اور "ماورا"  میں زیادہ نمایاں  طور پر پیش  ہوا ہے   اس لئے  مقالے میں انہی دو مجموعوں کا  تجزیہ کیا گیا ہے

نوآبادیات،  استعمار، طوق، غلامی، استحصال، شامراج، نظام ذبوحالی، ذوال، زندگی، محرکات، اقتصادی اجارہ داری

ڈاکٹر فرحانہ قاضی
عقیل احمد  شاہ

ولیؔ دکنی۔ہندوستانی ذہن و احساس کا نقطۂ آغاز

۱۸۲۔۱۹۷

مولانا  محمد  حسین  آزاد کے مطابق   ولی  اردو شاعری  کا باوا  آدام   ہے  ۔ سید  عبداللہ  نے انہیں جمال  پرست اور  اسلوب پرست قرار دیا ہے  ۔ ناقدین  کی اچھی  خاصی  تعداد   اس  رائے   سے   اتفاق  رکھتی ہے ۔ اس مقالے میں  ان  اور  ان جیسی دیگر  آرا کی روشنی میں  ولی کے کلام کے تجزیے کے بعد یہ    نکتہ اخذ کیا گیا ہے  کہ ولی کے کلام  میں  ہند ایرانی   امتزاج  کے نتیجے  کے طور پر   ایک  نیا طرز احساس  پیدا ہوتا ہے  جسے موجودہ اردو  غزل کا نقطہ  آغاز   کہا جاسکتا ہے ۔

ولی دکنی، جمال دوستی اوع وارفتکئ عشق، روایتی فارسی غزل ہند ایرانی امتزاج، خارجیت و ظاہری طرز احساس، ہندوستانی ذہن و احساس نقطۂ آغاز۔

شاہین بیگم
جاوید بادشاہ
اظہار اللہ اظہار

زیتون بانو کے افسانوی مجموعہ شیشم کا پتہ میں پشتون ثقافت کی نمائندگی

۱۹۸۔۲۰۲

زیتون بانو ایک جانی مانی  پشتون  لکھاری  ہیں  انہوں  نے  خیبر  پختونخوا  کی زندگی  کے  حقیقی  رنگوں کو بڑی  کامیابی ، گہرائی  اور  گیرائی سمیت  اپنے  فن میں سمویا ہے ۔  زیتون بانو نے اپنے خیالات  کو صنف  افسانہ  کے ذریعے سے  اظہار  بخشا  ۔ زیتون بانو کا بنیادی موضوع  خیبر پختونخوا  کے اس طبقے  کی عکاسی ہے  جو  مختلف  برائیوں  ، بھلائیوں ،  کمیوں  ، کوتاہیوں  سمیت قبائلی زندگی   کو  زندہ رکھے  ہوئے ہیں ۔ زیتون بانو نے بڑی  خوبصورتی کے ساتھ  پشتون  روایات ،  تہذیب  ، ثقافت  ، پشتونوں  کی پسند  ناپسند ، اور  طور  طریقوں کو  عالمی  تناظر میں  پیش کیا ۔ زیر نظر مقالہ   انہی  مباحث  پر   مشتمل ہے ۔

افسانہ ، ترجمہ،  پشتو، پشتون ثقافت،
رویات، حقیقت نگاری،

عبدالغفور 
ڈاکٹر وحید الرحمان خان

عبداللہ حسین کی ناولٹ نگاری:دیہی اور شہری زندگی کے تناظر میں

۲۰۳۔۲۱۹

اردو   فکشن کے   باب میں عبداللہ  حسین نے  کئی  کار ہائے نمایاں سرانجام دیے  ۔  عبداللہ  حسین کی  تخلیقات میں زندگی  کے نشیب و فراز کو بڑی  مہارت کے ساتھ   ایک  انوکھے انداز میں  برتا گیا ہے ۔     عبداللہ  حسین نے اپنی تحریروں میں  شہری اور دیہی  زندگی کے  عناصر  کو  بڑی  مہارت  سے سمویا  ہے  جو اپنی مثال  آپ ہیں ۔ یہ مقالہ  عبداللہ  حسین کے ناولٹوں   میں  موجود    انہی  دیہی  و  شہری  عناصر کے محاکمے  پر مشتمل ہے ۔

ناولٹ، شہر، دیہات، زندگی ، مادہ پرستی، رنگارنگی،

نازیہ سحر
ڈاکٹر محمد عباس

اشفاق احمد کے مجموعے ’’اور ڈرامے‘‘ میں تصادم کی صورتیں

۲۲۰۔۲۲۳

اردو  ادب میں  اشفاق احمد  ایک  متنوع  الجہات   اور نابغہ روز گا ر شخصیت  کے طور پر جانے جاتے ہیں  ۔انہوں  نے اپنے فن  کے ذریعے   اردو کی متعدد اصناف کو تقویت  بخشی   خصوصا اردو ڈرامے  میں ان کا  نام  اختصاص کا درجہ رکھتا ہے ۔ اشفاق احمد نے اپنے ڈارموں میں زندگی  کے حقیقی   رنگوں  کو پیش کیا  ۔ یہ مقالہ  ان کے ڈراموں  کے مجموعے " اور ڈرامے "  میں تصادم  کی صورتیں  کو سمجھنے  کی ایک کوشش ہے ۔

ڈراما، فکری بغاوت ،کشمکش، تصادم ، رویات ، سماجیات،  اخلاقیات، روحانیت ،

 

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com