نام کتاب :        امان سین                                    مصنف:         ڈاکٹر عطش درانی
سال اشاعت: ۲۰۰۲؁ء                           صفحات: ۹۶   قیمت:۵۰ روپے
پبلشر: عاصم برادرز پبلشرز ،راولپنڈی                     تبصرہ :        ڈاکٹربادشاہ منیر بخاری

 

          ڈاکٹر عطش درانی اردو کے مشہور محقق اور اصطلاح ساز ہیں ، ان کی زیر تبصرہ کتاب ایک طویل شخصیہ ہے ، اردو میں خاکے تو بے شمار لکھے گئے ہیں لیکن شخصیے چند ہی ایک دستیاب ہیں ۔ عطش درانی کے بارے میں ہماری عمومی رائے یہ بنتی ہے کہ وہ تحقیق کے بندے ہیں اس لیے ان کا اسلوب بھی خشک سا ہوگا ۔ مگر یہ کتاب پڑھ کر یہ رائے یکسر بدل جاتی ہے ، اس کتاب کی بنیادی خوبی اس کا اسلوب ہے ۔
          اردو ادب میں بہت ساری کتابیں اسلوب کے حوالے سے مقبول و معروف ہوئی ہیں ، ابوالکلام آزاد کی غبار خاطر ہو یا مختار مسعود کی کتاب آوازدوست، دونوں میں اسلوب ہی غالب نظر آتا ہے ۔اس شخصیے کو پڑھ کر اس فہرست میں عطش درانی کا نام بھی لکھنا پڑے گا، امان سین میں کمال درجے کی تخلیقی فضا ہے ، اسی تخلیقی فضا میں مصنف ایک پورے معاشرے کی خود نوشت لکھ ڈالتے ہیں جس میں ثقافت اپنے تمام تر رعنائیوں سمیت موجود ہے ۔ اس شخصیے میں قدیم پنجابی ثقافت کو حقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔
          یہ شخصیہ ان کا خاندانی شخصیہ ہے اس سے پہلے عصمت چغتائی ، ممتاز مفتی ، قدرت اﷲ شہاب بھی اس طرح کی کوششیں کرچکے ہیں لیکن عطش درانی نے اس شخصیے میں ثقافت بیتی بھی بیان کی ہے اور ایک نیم خواندہ اور نیم روحانی شخصیت کی ایسی خوبصورت تصویر کشی کی ہے کہ دل تحریر کے ساتھ کھینچا چلا جاتا ہے ۔
          زیر تبصرہ کتاب میں ایسے خوبصورت استعارے استعمال کیے گئے ہیں جو ہمیں اردو ادب کی پوری تاریخ میں نہیں ملتے ، استعارتی تحریر میں روانی اور فکربلند خیالی کو نبھنانا بہت ہی مشکل کام ہے ، عطش درانی نے کمال مہارت سے اس شخصیہ کو افسانوی طرز میں حقیقت نگاری کا ایسا نمونہ بنا دیا ہے کہ اس کی تقلید ناممکن نہیں تو بے حد مشکل ضرور ہوگئی ہے ۔
          اس کتاب کے دو کردار ‘‘ اﷲ ہو ’’ اور عبد ہو ’’ ایسے ہیں جو اس تحریر کو روحانیت اور ثقافتی سرکل میں یکجا کردیتی ہیں ۔ کتاب کے مرکزی کردار کو سائیں کی مونث ‘‘ سین’’ کی نسبت سے رکھا گیا ہے ۔ یہ تحریر کردار نگاری ، جذبات نگاری ، تیقن اور روحانیت کا بہترین امتزاج ہے ۔
          اس شخصیہ میں صرف ایک چیز کھٹکتی ہے کہ اس میں بہت سارے کردار ہیں یوں بے شمار ناموں کے در آنے سے شخصیہ پر قاری کا دھیان اپنی گرفت کمزور کردیتا ہے ۔
          یہ کتاب باذوق قارئین کے لیے ہے ۔

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com