کتابوں پر تبصرہ
نام کتاب:        انحراف                                     مصنف: مظفر ممتاز
سال اشاعت: ۲۰۰۸؁ء                           صفحات: ۱۵۶ قیمت: ۲۰۰ روپے
پبلشر: لیو بکس، اسلام آباد                         تبصرہ :        ڈاکٹربادشاہ منیر بخاری

          زیر تبصرہ کتاب دیار غیر میں عرصے سے مقیم ایک پاکستانی شاعر مظفر ممتاز کا پہلا شعری مجموعہ ہے ۔ مظفر ممتاز سیالکوٹ کے باسی ہیں ، گھر ہی سے علم و ادب کا ذوق لے کر چلے اور پھر دیار غیر میں ساقی فاروقی اور دیگر ادیبوں کی صحبت نے ان کی شاعری کو جلابخشی ۔دیار غیر سے بہت سارے شعری مجموعے چھپے بہت سارے اہل زوق و علم نے پاکستان سے اپنے شعری مجموعے شائع کیے ، ملک سے دور ُان شعراء کی شاعری میں بہت ساری قدریں مشترک ہیں ، ان کی شاعری میں وطن سے دوری کا دکھ ، نئی ذہنی تحریکوں اور مسلسل بدلتے منظر نامہ کا احول ان سب کی شاعری میں ملے گا ، مظفر عباس کے ہاں بھی یہی سب کچھ ہے ،مگر جو بات ان کی شعری مجموعے کو دوسروں سے ممتاز کردیتی ہے وہ ان کا ادب کا اور خصوصاً اردو کے کلاسک شعراء کا گہرا مطالعہ ہے ۔اس مطالعہ کی بنا پر ان کی بیشتر غزلیں اساتذہ کی زمینوں میں ہیں ، فنی طور پر ان کی شاعری بہت مستحکم ہے جبکہ فکری حوالے سے وہ تشکیک کا شکار ہیں جس کی وجہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ یورپ میں بسنے والے ایشیائی تعین ذات اور تشخص ذات کا شکار رہتے ہیں پھر وہاں جاکر بسنے والے یا تو مذہبی انتہا پسندی کی طرف چلے جاتے ہیں یہ پھر منکرین مذہب ہوجاتے ہیں ۔ یوں ان کی فکر تشکیک کا شکار ہوجاتی ہے ، مظفر عباس بھی دوسری طرح کی تشکیک کا شکار نظر آتے ہیں یا پھر یہ ساقی فاروقی کی صحبت کا نتیجہ ہے اس لیے کہ وہ اپنے شعروں میں مذہب اور اختیار معبودیت سے برسرو پیکار نظر آتے ہیں ۔ یہ موضوع اردو شاعری کے لیے نیا نہیں ہے مگر ہندوستان و پاکستان میں بسنے والے رفتہ رفتہ تشکیک سے نکل آتے ہیں جبکہ یورپ میں رہنے والے اس تشکیک کو پختہ کرلیتے ہیں ۔ مٹی سے دوری کا یہ الم ناک پہلو بہت کم ہمارے سامنے آتا ہے ۔ مگر مذہب سے دوری اور ثقافت سے انحراف نے انسان کو بہت ہی مشکل سے دو چار کیا ہے ، یورپی اقوام رفتہ رفتہ اس اثر سے نکال رہی ہیں مگر ایشیائی یورپی اب اس کا شکار ہورہے ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب میں ایسی شاعری کے بہت سارے نمونے آپ کو ملیں گے جس میں ،تشخص ذات، تعین ذات اور تشکیک کے کئی پہلو نمایاں ہیں ۔
          زیر تبصرہ کتاب کی اچھی بات اس میں موجود فنی پختگی ہے ، آج کے دور میں بہت کم شعرا ء کے ہاں ہمیں فنی پختگی ملتی ہے ، یہ جنس اب نایاب ہوتی جارہی ہے جس کی ایک بنیادی وجہ اساتذہ کا نہ ہونا ، علمی اور ادبی تنقیدی نشستوں کی ناپائیدگی اور وقت کے تیزی سے بدلتے ہوئے سائیکل ہیں ۔
          ؂       ہمیں دیکھو ، ہماری خامشی روحِ تغزل ہے    ہزاروں راز پنہاں ہیں ہماری بے زبانی میں
          ؂       ابھی سے کیا سفر موقوف کرنا          ابھی تو حادثوں کی ابتدا ہے
          ؂       تیری تاثیر عجب ہے کہ ترے بارے میں        سوچتا ہوں تو کوئی زخم سا بھر جاتا ہے
          ؂       غیرت بندگی نہیں جاتی                             شرم آتی ہے در بدلتے ہوئے
          ؂       کھنڈر بھی اب نہیں دل کا سلامت                 اب اس کے نام کی تختی ہٹا دو
          مظفر ممتاز کی شاعری میں موجود جلاوطن یادوں کی لہروں ، پھولوں کے رازوں ، جدائیوں کے لمبے عرصوں کی خوبصورتیوں ، دکھوں کی سہ پہروں، لازوال محبتوں کے صحراؤں ، آسمانی رنگوں کی تنہائیوں ، گماں کی بھول بھلیوں کے موسموں ، خاموش جگہوں کے احترام اور پراسرار بارشوں کے سلسلوں کو کم یا زیادہ نہیں کیا جاسکتا اس لیے ان کی شاعری پختہ شاعری ہے ، ان کا شعری مجموعہ ‘‘ انحراف ’’ ایک نئی فنی اور شعری روایت کی شجر کاری ہے ، بقول مظہر الاسلام ‘‘ پتھریلی شاعری کے اس دور میں مظفر ممتاز نے منجمد شعروں سے انحراف کرکے ایک نئی شعری دنیا آبادکی ہے ۔
          کتاب انتہائی خوبصورت گیٹ آپ میں چھپی ہے ۔ یہ کتاب باذو ق لوگوں کے لیے اردو شاعری میں اچھا اضافہ ہے              

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com