نام کتاب:        آریہ سماج کی تاریخ                      مصنف: لالہ لاجپت رائے
سال اشاعت: باردوم ۱۹۹۷؁ء                            صفحات: ۲۵۴ قیمت:۶۰ روپے)انڈین (
پبلشر: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ۔ دہلی                 تبصرہ :        ڈاکٹربادشاہ منیر بخاری

          قومی کونسل برائے فروغ اردو حکومت ہند دہلی نے مختلف علوم اور فنون پر کتابیں شائع کی ہیں زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔ آریہ سماج کی تاریخ دراصل اس تحریک کی تاریخ ہے جسے ہم اس نام سے جانتے ہیں اس کا تعلق آریاسے نہیں ہے ۔ اس تحریک کے بانی دیانند سوامی ہیں ۱۸۲۴؁ء میں کاٹھیاواڑ گجرات میں پیدا ہونے والے اس برہمن نے اپنی تعلیمات اور جدوجہد سے ہندوستان کی تاریخ میں اپنا نام رقم کیا اور اس کی جدوجہد کو آریہ سماج کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ دیانند سوامی کو گیان حاصل کرنے کا شوق بچپن ہی سے تھا ابتداء میں وہ گھر میں ہی اس کی تلاش کرتا رہا پھر اس نے اس تلاش میں گھر چھوڑ دیا اور ہندوستان بھر کی خاک چھانی اور گیان حاصل کرتا رہا ہے ،ہند کے عظیم ترین دریاؤں گنگا ، جمنا اور نربدا کی وادیوں کا چکر لگایا ،مشہور و معروف گورووں اور یوگیوں کی تلاش میں ہمالیہ ، وندھیاچل اور ارادلی کے دشوار گزر مقامات تک پہنچے ، ان مقامات پر ان کی ملاقات مقدس ترین باصفا اور خدارسیدہ سادھوؤں سے ہوئی جنہوں نے مسلسل ریاضت اور گیان دھیان کی زندگی بسر کرکے اپنے حواس کو تعقل کا اور تعقل کو روح کا تابع کردیا تھا ۔وہ پیدائشی باغی تھا نہ تو وہ اندھا اعتقاد رکھتا تھا اور نہ روایات کی غلامی کو وہ قابل تقلید سمجھتا تھا ، اور نہ وہ محض تیاگ یا گیان دھیان کی زندگی کو پسند کرتا تھا ،جہالت ،تعصب، مصیبت، اور ظلم کے ماحول میں وہ بے روح مسرت یا سکون کے متمنی نہ ہوسکتے تھے ، وہ آزادی کے بڑے پرستار تھے ، اپنے عظیم اور حسین ملک میں گھومنے پھرنے کے بعد انہوں نے محسوس کیا کہ اعلیٰ ترین خیالات اور پاکیزہ ترین اخلاقیات اور عظیم ترین روایات کی مالک سرزمین میں ہر جگہ انتشار پھیلا ہوا ہے ،آریوں کے متبرک علوم کے امین اپنشدوں اور درشن شاستروں کے مصنفوں کے جانشین اور منو اور یاگیہ ولک کی اولاد بھی جہالت اور تواہم میں ڈوبی ہوئی ہے
          دیانند نے ہندو شریعت کے از سر نو حدود متعین کیے ، بت پرستی سے منع کیا ، دیوی دیوتاؤں کو ماننے سے انکار کیا ، اور ایک رب عظیم کی عبادت کی تعلیم دی ، وہ ذات پات کو مذہبی یا فطری تقسیم نہیں بلکہ سیاسی تقسیم کہتے ہیں اور اسے نہیں مانتے ، ان کا ماننا ہے کہ انسان ایک ہی سرشت پر پیدا ہوتا ہے اسے چار ذاتوں میں بانٹنا فطرتاً اور مذہباً جائز نہیں ہے انہوں نے ویدوں کی اصل تشریح و توضیع کی اور ہندو مذہب کی اصلاح شروع کی یوں انہوں نے ۱۰ ۔ اپریل ۱۸۷۵؁ء کو بمبئی میں آریہ سماج کی بنیاد رکھی ۔
          زیر تبصرہ کتاب اسی آریہ سماج کی تاریخ ہے جس نے ہندوستان میں مذہبی اصلاح پسندی کا آغاز کیا اور جس میں پڑھے لکھے ہندو جوق در جوق شامل ہوئے اور ہندو سماج سے بہت ساری خرابیوں کا خاتمہ ہوا ۔ آریہ سماج کے لیے باقاعدہ آئین بنایا گیا اور اس کو ہندوستان بھر میں پھیلانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ، سوامی دیانند ۱۸۸۳؁ء میں انتقال کرگئے مگر ان کے شروع کردہ اس تحریک نے اس قدر ترقی کی کہ ۱۹۱۱؁ء میں اس کے کل ممبروں کی تعداد دو لاکھ سنتالیس ہزار سے زائد ہوگئی تھی ۔
          دیانند سوامی کی مخالفت ان کی زندگی میں اتنی ہوئی کہ شاید ہی کسی کی ہوئی ہو ان کوکئی مرتبہ جان سے مارنے کی کوشش کی گئی ، مگر وہ ثابت قدم رہے ، انہوں نے مندروں میں گھس گھس کر زہریلے سانپوں کو مارا جنہیں ہندو ناگ دیوتا سمجھتے تھے ۔ زیر تبصرہ کتاب میں دیانند کی تعلیمات ، دیانندکا ویدوں کا ترجمہ ، مذہبی تعلیمات ، مذہبی عقائد اورمقاصد، سماجی مقاصد اور نصب العین ، آریہ سماج کی شدھی تحریک ، رفاہ ِ عام کی سرگرمیاں، تعلیمی کام ، آریہ سماج کی تنظیم ، آریہ سماج اور سیاست ، آریہ سماج اور عصری ہندوستان پر اس کے اثرات کے موضوعات پر معلومات جمع کرکے پیش کی گئی ہیں ۔
          اس کتاب کا اسلوب نہایت ہی خوبصورت اور ادبی ہے ، معلومات کو سلیقہ سے ترتیب دے کر پیش کیا گیا ہے ۔ اور حوالے بھی دئیے گئے ہیں ۔ اس کتاب کا مطالعہ ہندوستان میں مذاہب کی تاریخ کو سمجھنے میں بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے ۔ اور تقابل ادیان کا مطالعہ کرنے والوں کے لیے یہ ایک حیرت انگیز کتاب ہے ، اس کتاب سے ہندو سماج اور اس کے اصلاح کے لیے کاموں کی تفصیل معلوم ہوتی ہے اور ہندو مذہب میں موجود تواہمات ،اور خرابیوں کی نشاندھی ہوتی ہے ۔ یہ کتاب ہر لائبریری کی ضرورت ہے ۔

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com