کتاب کا نام:

دیوان حاتم 

مرتب:

ڈاکٹرعبدالحق

سال اشاعت:

:جنوری۲۰۰۸

صفحات:

۲۷۸

قیمت:

۴۰۰روپے

ناشر:

:مصنف دہلی 

تبصرہ :

بادشاہ منیربخاری

زیرتبصرہ کتاب دیوان حاتم )انتخاب دیوان قدیم ( شمالی ہند کےپہلےصاحب دیوان شاعرشیخ ظہورالدین حاتم کےدیوان کاانتخاب ہے،پروفیسرڈاکٹرعبدالحق برسوں دہلی یونیورسٹی کےصدرشعبہ اردو ہے، انہیں ہندستان کےگنےچنےماہرین اقبالیات میں شمارکیاجاتا ہے۔اردوکےنامورمحقق ہیں،مرتب اس سےپہلےبھی کلام حاتم کےدوانتخاب دہلی اردواکیڈمی کےذریعےچھاپ چکےہیں یہ انتخاب کئی یونیورسٹیوں کےکورسوں میں شامل ہے۔ان سےپہلے۱۹۲۵ میں مولاناحسرت موہانی نے"انتخاب دیوان حاتم" مرتب کیا تھا،۱۹۶۶ میں پروفیسرزورنےسرگزشت حاتم شایع کی،غلام حسین ذوالفقارنےشاہ حاتم کادیوان "دیوان زادہ" کےعنوان سےمرتب کرکےچھاپا،پھر"شاہ حاتم حالات وکلام" کےعنوان سےکتاب شایع کی،لیکن مرتب کی موجودہ کتاب اس حوالےسےبےحد اہم ہےکہ اس کتاب میں ترمیم واضافوں کےساتھ ساتھ حواشی وتعلیقات کےذریعے بہت سی اغلاط کی تصحیح کی گئی ہےاورجہاں جہاں وضاحت طلب کوئی بات آئی ہےاس کی وضاحت کی گئی ہےاورتحقیقی ثبوت فراہم کیےگئے ہیں۔ کتاب کےابتدائی ۱۰۵صفحات پر مرتب کا ایک طویل لیکن انتہائی مدلل علمی و تحقیقی مضمون ہے،جس میں حاتم کےکلام اور ان کی حیات پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی ہے، ان پر ہونےوالےگزشتہ کام کا تجزیہ کیا گیا ہے اور جہاں جدید تحقیق سے نئے نکات سامنے آئے ہیں ان کو بھی اس طویل مضمون میں شامل کیا گیا ہے۔ جس سے شاہ حاتم کا اصل قدکاٹ اور شاعرانہ عظمت سامنے آئی ہے۔ شاہ حاتم کے دور میں اردو شاعری اگرچہ ہو رہی تھی لیکن زبان کی ساخت اتنی واضح نہیں تھی کہ اس میں کمال قادرالکلامی کے ساتھ اظہار بیان ہو سکتا، کیونکہ اس کے دور میں فارسی علمی زبان تھی اور شعراء شاعری کے لیے فارسی کا ہی انتخات کرتے تھے، اور اردو میں شعر گوئی کا اپنے مقام اور مرتبہ سے کم تر جانتے تھے، ایسے دور میں شاہ حاتم جیسے قادرالکلام شاعر کی موجودگی ان کی شاعرانہ عظمت کو ثابت کرتی ہے، زبان کی ناپختگی کے کچھ عناصر کو چھوڑ کر ان کے کلام میں عہد کلاسیک کی سب خوبیاں موجود ہیں۔ ان کے زمانے میں اردو زبان تبدیلی و تخریف سے دو چار ہو کر بہتر سے بہتر صورت پذیری کی طرف مائل تھی، ایسی صورت میں ہم حاتم سے درست زبان کا تقاضہ کیوں کر سکتے ہیں حاتم ہزل اور زٹل کے دور کے شاعر ہیں لیکن حاتم کا کلام زمانہ کے لیے تنقید و تنبیہ کا سبق آموز درس تھا، زمانے کی ستم ظریفی، اقدار کی پامالی، تہذیب کے ٹوٹنے بکھرنے کا دل دوز ذکر حاتم کی شاعری میں پوری شدت احساس کے ساتھ موجود ہے، اس سے ان کی طبیعت کے گداز و سوز کا اندازہ ہوتا ہے۔ بارہویں صدی ہجری کی ادبی و تہذیبی بساطِ زندگی کی یہ پروقار شخصیت مرزامحمدرفیع سودا کےاستاد تھے، رنگین بھی ان کے شاگرد تھے۔
مرتب کا یہ انتخاب اگرچہ مختصر ہے لیکن چونکہ دستیاب سب سے قدیم قلمی نسخے سے استفادہ کیا گیا ہے اس لیے اس کی اہمیت زیادہ بنتی ہے، اس انتخاب میں تقریباً بارہ سو سے زائد اشعار شامل کیے گئے ہیں۔ جس میں غزلیں،مخمسات،مثنویاں اور فردیات شامل ہيں۔ اس انتخاب کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ اس میں شامل ۳۲۷ اشعار غیر مطبوعہ تھے جو اس سے پہلے کسی اور دیوان یا انتخاب میں شایع نہیں ہوئے تھے۔ جو کہ یقیناً ایک بہت بڑی یافت ہے، حاتم نے دہلی اجڑتے دیکھی، اس کے معاصر محسوسات، سماجی شعور اور تاریخی تغیرات کی پرکھ نے اپنے زمانے کے معاشرےکے عروج و انحطاط کی دل دوز داستان کو اپنے شہر آشوب میں ادبی شہکار بنا دیا ہے۔ حاتم کی شاعری اس لیے اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں بارہویں صدی ہجری کے فردوسماج کے انبساط و انحطاط کے مختلف کیفیات ملتی ہیں، اس عہد کے انسان کی ذہنی واردات کےپیچ و خم کوحاتم نے عصری احساس و تقاضوں کے ساتھ شاعری میں تحلیل کرکے فن کا ترجمان بنا دیا ہے، اس ترجمانی میں ایک ایسی زبان کا سہارا لینا پڑا جو تہی دامن تھی، اس وسیلۂاظہارکے انتخاب میں خطرات بھی تھے، فارسی کو جو عروج و عزت حاصل تھی اس کی موجودگی میں اردو زبان کو ذریعۂاظہار بنانا شخصیت شہرت کو قربان کرنے کا خطرہ مول لینا تھا، لیکن ان کی دور بین نگاہوں نے مستقبل دیکھ لیاتھا۔
حاتم محسنین اردو میںسے ہیں،ان کا کلام صحت کے ساتھ مرتب کرنا بہت اہم کام ہے۔ مرتب نے طویل مضموں میں حاتم کے ساتھ دور حاتم میں مقام رکھنے والے دوسرے شعرا کے کام اور کلام کا جائزہ بھی لیا ہے جس سے حاتم کا ادبی مقام و مرتبہ قائم کرنے میں سہولت رہتی ہے۔ کتاب کے آخر میں ایک فرہنگ بھی مرتب کی گئی ہے جس میں ان متروک یا نامعلوم فرہنگ کوجمع کیا گیا ہے جن کے معنی اب لغات میں دستیاب نہیں ہوتے اس سے اردو کے دور قدیم میں ہونے والی لسانی تخریب کا بھی اندازہ ہوتا ہے اور جدید دور کےقاری کو سہولت بھی رہتی ہے، آخر میں ان مراجع کو جمع کیا گیا ہے جن سے مرتب نےاستفادہ کیا ہے۔
کتاب انتہائی خوبصورت گیٹ اپ میں گہرے سبز رنگ میں چھاپی گئی ہے اور اس پرنقرائی رنگ سے لکھائی کی گئی ہے، کتاب میں پروف کا بہت خیال رکھا گیا ہے، اردو زبان و شاعری پر تحقیق کرنے والوں اور قدیم ادب کا ذوق رکھنے والوں کے لیے یہ بہت خوبصورت تحفہ ہے۔

 

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com