کتاب کا نام:

اقبال میرا ہم سفر 

 مصنف:

شیرافضل خان بریکوٹی 

سال اشاعت:

۲۰۰۷

صفحات:

۱۹۸

قیمت:

۲۰۰روپے

ناشر:

پاکستان مرکزی ہندکوبورڈ پشاور

تبصرہ :

بادشاہ منیربخاری

شیرافضل خان بریکوٹی اس سے پہلے پشتو کی چار اور اردو کی پانچ تصنیف کرچکے ہیں۔ ان کی گزشتہ کتابیں اعلٰی ادبی پائے کی تصانیف نہیں ہیں اور زیادہ تر غیر ادبی شخصیات اور تاریخی پہلوؤں پر لکھی گئی ہیں۔ چونکہ کتابیں زیادہ مشہور اور سقہ ادیبوں پر نہیں لکھی گئیں اس لیے ان کو خاص پذیرائی نہ مل سکی۔ اس لیے ان کانام بھی اردو ادب کے قارئین کے لیے نیا ہے۔ ان کی زیر تبصرہ کتاب چونکہ اقبال پر ہے اس لیے امکاں ہے کہ اس کتاب کو پڑھنے والوں کا حلقہ احباب ذرا وسیع ہو۔
کتاب کا انتساب صوبہ سرحد کے معروف ادیب خاطرغزنوی اور غیر ادبی شخصیت مولانا راحت گل مرحوم کے نام ہے۔ کتاب میں کل ۶۹مضامین شامل کیے گئے ہیں جن کو مختلف اوقات میں تصنیف کیا گیا ہے، کتاب میں کوئی ایسا مضمون نہیں جس پر ماہرین اقبالیات نے پہلے سے کچھ نہ لکھا ہو ماسوائے چند ایک مضامین میں، اقبالیات کا سنجیدہ قاری ہر مضمون میں پہلے سے کسی کے لکھے ہوئے مضمون کی بو پاتا ہے۔ لیکن مصنف کی ترتیب اپنی ہے اس لیے ہم ان خیالات کو ادبی سرقہ کے ضمن میں نہیں رکھتے۔
اس کتاب میں علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام پر تبصرے کیے گئے ہیں ساتھ ہی ساتھ اقبال کی کتابوں کا تعارف، ان کا پس منطر اور اس زمانے کے سیاسی،سماجی،علمی،ادبی،مذہبی تحاریک اور مباحثوں کی تصویرکشی بھی کی گئی ہے۔ اس کتاب میں تقابلی مطالعہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ اقبال نے اپنے کلام میں جن بڑی ہستیوں کا ذکر کیا ہے ان کا تذکرہ بھی ملتا ہے اور ساتھ ہی ان کے نظریات اور فلاسفی کی وضاحت بھی کردی گئی ہے اوران پر تعارفی اقتباسات بھی دئیے گئے ہیں۔ جن میں کارل مارکس، ہیگل، مزدک، نطشے، آئن سٹائن، لارڈبائرن، برگسان، مسولینی،قیصرولیم، لینن، لاک، کانٹ، برؤننگ، لانگ فیلو، ایمرسن شامل ہیں۔ اسلامی دنیا کے کئی مشہو شخصیات جیسے مولانامحمودالحسن،مولاناحسین احمدمدنی، مولاناشبیراحمدعثمانی،مولانامودودی،سراکبرحیدری جن کا ذکر اقبال نے اپنے کلام میں کیا ہے کا مفصل تعارف کرایا گیا ہے۔
اقبال کی کتابوں پر اس کتاب میں نہایت دلچسپ لیکن ذاتی اور خوبصورت اندازمیں تبصرے کیے گئے ہیں اورعلامہ کے اشعاراور پوری پوری نظمیں لکھ کر ان کا پس منطر اور مفہوم و مطلب کو بھی واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بریکوٹی صاحب نے اقبال کی شاعری کا جائزہ لیتے ہوئےنہایت اعتدال اور جرات سے ان کی ذات نظریات اور تصورات پر بحث کی ہے۔
کتاب میں اقبال کے حوالے سے ان کی شاعری اور ان کے نظریات کے حوالے سے بریکوٹی صاحب نے علامہ کے بہت سارے ناقدین اور محققین کےنہایت ہی طویل اقتباسات پیش کیے ہیں۔ جن سے کتاب میں موجود جمالیات کافی متاثر ہوئی ہے۔ اس کتاب میں علامہ کی اپنے طویل نظمیں اور اشعار کو دوبارہ کوٹ کرنا جس سے کتاب کی ضخامت بہت زیادہ ہو گئی ہے قاری پر گراں گزرتی ہے۔
کتاب خوبصورت گیٹ اپ میں چھپی ہے سر ورق پر اقبال اور رومی کی شبیہیں ایک ابسٹرکٹ پینٹنگ کی صورت میں دی گئی ہے۔ جبکہ کتاب کی پشت پر شریف فاروق کے مصنف اور کتاب کے بارے میں خیالات "اقبال کے انسائیکلوپیڈیا" کے عنوان سے دئیے گئے ہیں، شریف فاروق صاحب کی رائے کا عنوان سے بظاہر کوئی میل نظر نہیں آتا اور جس طرح ہمارے ہاں فلیپ لکھنے والے کرتے ہیں کہ من تراحاجی بگویم والا قصہ دہرایا ہے۔ معلوم نہیں کیوں سینکڑوں ماہرین اقبالیات کو چھوڑ کر ایک صحافی کی رائے کتاب پردرج کی گئی ہے جس سے کتاب کے بارے میں ادب کا سنجیدہ قاری کوئی اچھا تاثر نہیں لیتا۔
کتاب پر ڈاکٹرظہوراحمداعوان، پروفیسرمحمداقبال پراچہ، پروفیسرخان محمداور پروفیسرمحمد نوازطائرکی آراء ابتداء میں موجود ہیں۔ پروفیسرمحمداقبال پراچہ کا مختصرمگرانتہائی ادبی تبصرہ اس کتاب میں دیکھنے کے قابل ہے جبکہ پروفیسرمحمدنوازطائر کا مختصرمضمون ان کے اپنے کردہ ناکردہ کارناموں کی سرگزشت ہے۔ ڈاکٹرظہوراحمداعوان اور پروفیسرخان محمد کے مضامین علمی اور کتاب کے مصنف کے فن پر ہیں جن سے کتاب پڑھنے والے کو ابتدائی رہنمائی اور معلومات دستیاب ہوتی ہیں۔ کتاب کے آخر میں "مائی فادر" کے عنوان سے مصنف کے بیٹے ڈاکٹرجوادخان نے اپنے والد کے بارے میں انگریزی میں ایک تاثراتی سا خاکہ لکھا ہے جس کی کتاب میں گنجائش نہیں تھی اور اس مضمون سے کتاب کی خوبصورتی پر بھی فرق پڑا ہے۔ کتاب کے آخر میں ۱۶۵کتابوں اور ۷ اخبارات و رسائل کی فہرست درج کی گئی ہے جو مصنف کے زیر مطالعہ رہی ہیں۔ ان میں ۹ پشتوکی کتابیں بھی شامل ہیں۔
اس کتاب میں عرض و ناشر اور دیباچہ بھی ہے عرض ناشر کی کوئی وجہ تصنیف نظر نہیں آتی اس لیے کہ ناشر نے بریکوٹی صاحب کی تحریروں میں سے کٹ پیسٹ کرکے کچھ صفحےسیاہ کیے ہیں۔ جبکہ دیباچہ میں بریکوٹی صاحب نے کتاب اور اپنا باتفصیل تعارف کرایا ہےاور تصنیف کتاب کا پس منظر بھی بتایا ہے اور دیباچہ ہی میں اپنا نقطہ نظر بھی پیش کردیا ہے جس سے کتاب اورمصنف کے بارے میں بنیادی معلومات دستیاب ہوجاتی ہیں۔
"اقبال میراہم سفر" میں مصنف نے برسوں سے اقبال کے حوالے سے اپنے ذاتی خیالات اور نگارشات کو جمع کیا ہے اور انہیں ترتیب دے کر اقبالیات کے قاری کے سامنے پیش کیا ہے۔ اقبالیات سے دلچسپی رکھنے والے اب اکتاتے جارہے ہیں اس لیے کہ اقبال کے حوالے سے بیشتر چیزیں دہرائی جارہی ہیں۔ نئی آنے والی ہر کتاب میں زیادہ حصہ گزشتہ تحقیق و تخلیق کا ہوتا ہے اور زیادہ ترماہرین اقبالیات اپنی ملازمتی ذمہ داریوں کو نبھانے یا خود کو ماہرین اقبالیات کے صفوں میں رکھنے کے لیے اقبال کے شاعرانہ افکار کے ساتھ نا انصافی کر رہے ہیں۔ اس سے ایک نقصان ان حقیقی اقبال شناسوں کا بھی ہو رہا ہے جو حقیقی معنوں میں اقبال کے فکر و فن کے نئے گوشوں پر کام کر رہے ہیں اور اقبال کے حقیقی اور صحیح مقام کی تلاش میں سرگراں ہیں۔ لیکن شیرافضل بریکوٹی کی کتاب میں کچھ نئے پہلو بھی ہیں جن کو اقبال کا قاری ذوق و شوق سے پڑھے گا اور اس تناظرمیں ہو سکتا ہے کہ کچھ اورمفید کام جلد ہی منظر عام پر آجائے اگر ایسا ہوتا ہے تو شائد یہ اس کتاب کی کامیابی ہو گی۔ کتاب میں بریکوٹی صاحب کی رائے جس سے بہر حال اختلاف کیا جا سکتا ہے چھائی ہوئی ہے وہ اقبال کو اپنی نظر سے دیکھتے ہیں اور اپنے تجربے اور تفکر کو کہیں کہیں اقبال کے اصل خیالات پر بھی حاوی کروادیتے ہیں۔ لیکن ان کی فکر اور خیالات میں ایک منطقی ربط موجود ہے جو شائد انہیں اقبال انڈسٹری کے شر سے بچائے رکھے۔
کتاب میں فارسی اشعار کا اردو میں ترجمہ انتہائی کمزور ہے۔ جس سےاقبال کے فارسی کلام کی تاثیر کا ادراک نہیں ہوتا۔ کتاب کی پروف ریڈنگ بھی مہارت کے ساتھ نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اقبال کے بہت سارے اشعار بے وزن نظر آتے ہیں، پروف ریڈنگ کے حوالے سے خصوصاً فارسی کی طرف بالکل توجہ نہیں دی گئی، کتاب میں بریکوٹی صاحب کی رائے کہیں کہیں اقبال کی رائے پر بھاری پڑ جاتی ہے جس سے کتاب کے فکری ڈھانچے کا توازن برقرار نہیں رہتا، اقبال کے بہت سارے اشعار کی تشریح کرتے ہوئے مصنف قیاسات پر اتر آتے ہیں جس سے بھی کتاب اور خصوصاً اقبال کی شاعری متاثر ہوتی ہے۔ مختصراً اس کتاب کو مصنف پر ذاتی رائے قرار دیا جا سکتا ہے۔ جس سے اتفاق کرنا قاری کےاپنے صوابدید پر چھوڑنا چاہیئے۔

 

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com