نام کتاب:         کشمیر میں اردو                                     مصنف:          حبیب کیفوی
سال اشاعت:اپریل ۱۹۷۹ء                                   صفحات: ۵۶۶ قیمت:ندرد
پبلشر: مرکزی اردو بورڈ لاہور                                        تبصرہ :        ڈاکٹربادشاہ منیر بخاری

          کشمیر میں اردو اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں برصغیر پاک و ہند میں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کا جائزہ لیا گیا ہے ، اس سلسلے میں دکن میں اردو ، شمالی ہند میں اردو ، بہار میں اردو ،بنگال میں اردو اور قریباً قریباً ان تمام خطوں میں جہاں اردو زبان و ادب کا اثر و نفوذ ہے پر محقیقن نے کام کیا ہے ، اس کام کی اہمیت اس حوالے سے بہت زیادہ ہے کہ اردو زبان یقیناً برصغیر کی رابطہ کی زبان ہے مگر بہت کم لوگ اس بات کو مانتے ہیں کہ اردو زبان اب صرف رابطے کی زبان نہیں رہی بلکہ یہ اس خطے کی ادبی زبان بھی بن چکی ہے ،یہ علاقائی مطالعہ اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ اردو واقعی ہر خطے میں اب صرف رابطے کی نہیں ادبی ترویج کی زبان ہے ۔
          کشمیر ہمارے لیے ایک جادوئی سرزمین ہے اور اس سرزمین پر ادب کی آبیاری کے بارےمیں ہمیں بہت کم معلومات دستیاب ہیں ، کشمیر میں اردو کی یہ کہانی جو حبیب کیفوی نے بڑی تحقیق اور دیدہ ریزی سے مرتب کی ہے بقول ڈاکٹر سید عبداﷲ اہل علم کے لیے ایک ارمغان کا درجہ رکھتی ہے ۔کیفوی صاحب نے اپنی زیر بحث کتاب میں کشمیر میں اردو شعر و ادب کا قصہ بھی سنایا ہے اور یہ بھی واضع کیا ہے کہ اردو زبان کن کن مراحل سے گزر کر کشمیر میں فارسی زبان کی وارث بنی اور رفتہ رفتہ اس خطے کے شعرا نے کشمیر کو اردو شعر و سخن کا مستقل دبستان بنا دیا جو اس زبان کے دوسرے دبستانوں سے اپنی لطافت و جمال سے کسی طرح کم نہیں ۔
          کتاب میں اردو ادب کے ساتھ ساتھ کشمیری ادب کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے جس سے قاری کو کشمیری ادب کے بارے میں بھی معلومات دستیاب ہوجاتی ہیں اوروہ اردو ادب اور کشمیری ادب کا موازنہ بھی کرسکتا ہے ،پھر کشمیر میں فارسی گو شعراء کا تذکرہ اس سلسلے کو مزید قوی تر کردیتا ہے ،کتاب میں کشمیر میں اردو کی تاریخ ،اردو نظم و نثر لکھنے والوں کا تعارف وتعارف کلام ،کشمیر میں پنپنے والے ادبی اداروں اور مجالس کا تذکرہ ، مشاعروں ،تقاریر ، مراسلوں ،صحافت، ادبی سرگرمیوں ، اور کشمیر آنے والے ادیبوں کا تذکرہ تحقیق کی روشنی میں کیا گیا ہے ، کتاب کی خوبی یہ ہے کہ تنقید ادبی اصولوں کے عین مطابق ہے ،کسی ادیب یا شاعر کے لیے مبالغہ نہیں کیا گیا بلکہ حقیقی معنوں میں ان کی جو ادبی حیثیت ہے اس کا تعین کیا گیا ہے ۔
          زیر تبصرہ کتاب کی زبان انتہائی شستہ اور رواں ہے ،جس سے قاری کو دوران مطالعہ بہت سہولت رہتی ہے ،معلومات کو ایک خاص استدلالی انداز میں ترتیب وار پیش کرنے کا جو سلیقہ اس کتاب کی تحریر میں برتا گیا ہے وہ اردو میں کم ہی کسی کتاب میں دیکھنے کو ملتا ہے ۔کتاب کا مختصر سا دیباچہ ڈاکٹر سید عبداﷲ کا تحریر کردہ ہے جس میں انہوں نے کتاب کی اہمیت و وقعت کو صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور کتاب کا مختصر تعارف بھی کروایا ہے ۔
          اس کتاب کی توسیع ہونی چائیے اس لیے کہ ساٹھ کی دہائی میں کی جانے والی اس تحقیق کے بعد بھی کشمیر میں بہت سارا اردو ادب تخلیق ہوا ہے یہ توسیع کشمیر میں اردو کے مطالعہ کو مکمل کردے گی۔

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com