نام کتاب:        ٹمل ناڈو میں نعت گوئی                 مصنف:         علیم صبا نویدی
سال اشاعت: ۲۰۰۴؁ء                           صفحات:۲۴۵  قیمت:۵۰۰ روپے
پبلشر: ٹمل ناڈو اردو پبلیکشنز،چینئی انڈیا       تبصرہ :        ڈاکٹربادشاہ منیر بخاری

          علیم صبا نویدی ہندوستان کے ان چند زندہ ادیبوں اور محققوں میں سے ہیں جن کی کوششوں سے ہندوستان میں اردو عربی رسم الخط کے ساتھ زندہ ہے ،ان کی مختلف موضوعات پر تینتیس کتابیں چھپ چکی ہیں ،وہ بیک وقت شاعر،ادیب ، محقق اور نقاد ہیں،۱۹۷۴ مین ان کی غزلوں کا مجموعہ ’’ طرح نو‘‘ چھپی جس نے ہندوستان کے ساتھ پاکستان میں کافی شہرت پائی ،ان کی شہرت کی دوسری وجہ تامل ناڈو میں اردو ادبیات کو جمع کرنا بھی ہے انہوں نے ٹمل ناڈو مین اردو،ٹمل ناڈو کے مشاہیر ادب،ٹمل ناڈو کی خواتین کے علمی و ادبی خدمات ،ٹمل ناڈو میں مثنوی نگاری پر کتابیں تحریر کی ہیں ،زیر تبصرہ کتاب بھی ٹمل ناڈو کے حوالے سے ہے جس میں انہوں نے ٹمل ناڈو میں نعت گوئی پر کام کیا ہے ،زیر تبصرہ کتاب میں ۱۴۳ نعت گو شعراء پر فرداً فرداً تبصرہ و تنقید کی گئی ہے اور ان کا نمونہ کلام بھی دیا گیا ہے ۔
          نعت گوئی کے حوالے سے ڈاکٹر طلہ رضوی برق،ڈاکٹر فرمان فتح پوری،ڈاکٹر سید رفیع الدین اشفاق،سید افضال حسین نقوی،ڈاکٹر ریاض مجید،ڈاکٹرشاہ رشاد عثمانی ،ڈاکٹر اسمعیل آزاد پوری،جاوید احسن خان اور سید یونس شاہ کی کتابیں چھپ چکی ہیں لیکن ان کتابوں میں بیشتر کتابیں پی ایچ۔ڈی اور ایم فل سطح کے مقالات ہیں یا پھر نعت گوئی کا سرسری مطالعہ ،ان تمام مذکورہ بالا کتابوں میں ٹمل ناڈو کے کسی ایک بھی نعت گو کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔اس لیے زیر تبصرہ کتاب اس ھوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں پہلی مرتبہ ٹمل ناڈو میں نعت گو شعراء کے کام اور کلام پر کام کیا گیا ہے اور یہ کام انتہائی اعلیٰ پیمانے کا ہے ۔اس کتاب کو پرھنے کے بعد اردو کا قاری یقینا حیران ہوگا کہ ٹمل ناڈو میں اردو ادب اور خصوصاً اردو نعت کا اتنا بڑا اور شاندار ذخیرہ موجود ہے ۔
          کتاب کی ابتدا میں نعتیہ شاعری کا تاریخی پس منظر دیا گیا ہے ،اس تفصیلی پس منظر کو پڑھنے کے جب قاری ٹمل ناڈو میں نعتیہ شاعری کی تاریخ پڑھنا شروع کردیتا ہے تو وہ بجا طور پر اس خطے میں ادب کی زرخیزی کا اندازہ لگا سکتا ہے ۔پھر دوسرے باب میں جنوبی ہند میں عربی شاعری کی ابتدا کے بارے میں معلومات درج کی گئی ہیں تیسرے باب میں نعت کے تعلق سے مثنویوں اور قصیدوں کا تذکرہ کیا گیا ہے ، چوتھے باب میں ٹمل ناڈو کے علمی ،دینی،ادبی اور سیاسی افق کا پس منظر واضح کیا گیا ہے ۔جس سے قاری ذہنی طور پر اس خطے میں ادبی ترقی اور ادبی استحسان کو مان کر کتاب کا اصل حصہ پڑھنے کی تیاری کرتا ہے،کتاب بے تصب اور پسند ناپسند سے بالاتر ہوکر تصنیف کی گئی ہے ،ادبی دیانت داری کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور تنقید اصولوں کا دھیان مصنف کو ہر ہر پیرا گراف میں یاد رہا ہے ،جس سے کتاب کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوا ہے ۔
          آج کل بغیر کسی لالچ کے ادبی تحقیق کرنا کم ہی نظر آتا ہے ،یہ کتاب ان معدودے چند کوششوں میں سے ایک ہے جس میں ٹمل ناڈو میں نعت گوئی کی تاریخ مرتب کی گئی ہے اور صدیوں پر محیط شاعری کی اس خاص صنف کو محفوظ کیا گیا ہے ۔
          ہندوستان میں اردو ادب کے حوالے سے بیش بہا کام ہورہا ہے لیکن یہ سارا کام پاکستان میں اردو پڑھنے والے قارئین کو میسر نہیں ہورہا جس کی وجہ سے ہم ہندوستان میں اردو زبان کی ترقی اور رفتار سے آگاہ نہیں ہوپارہے ،ہندوستان میں اشاعتی ادارے اردو زبان کی کتابیں چھاپتے ہیں اور ہندوستان بھر میں یہ کتابیں تقسیم ہورہی ہیں لیکن پاکستانی روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے پاکستانی بک سیلرز اب ہندوستان میں چھپی کتابیں اس وجہ سے بھی نہیں لا رہے ہیں کہ ان کی قیمت پاکستانی روپوں میں کافی زیادہ ہوجاتی ہے ۔پھر بھی کچھ اچھی کتابیں یہاں دستیاب ہوجاتی ہیں۔اس سلسلے میں حکومتی پالیسی اگر نرم کی جائے تو یہ کتابیں باآسانی یہاں دستیاب ہوسکتی ہیں جس سے اہل علم کو فائدہ ہوگا۔

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com