نام کتاب:                  پون یہ بھید بتا                     مصنف: محمد سفیان صفی
سال اشاعت     : ۲۰۰۹؁ء                      صفحات: ۱۹۱ قیمت:۲۰۰ روپے
پبلشر:  مثال پبلشرز ،فیصل آباد                    تبصرہ :        ڈاکٹربادشاہ منیر بخاری

          محمدصفیان صفی ہزارہ کے نمائندہ شعراء میں سے ہیں ،ان کا مجموعہ کلام ‘‘پون یہ بھید بتا’’ کے نام سے چھپا ہے ،خوبصورت گیٹ آپ میں چھپے اس مجموعے کی اچھی بات یہ ہے کہ اس میں خوبصورت اور پختہ اشعار بھی ہیں ورنہ آج کل صرف خوبصورت گیٹ آپ میں کتابیں دستیاب ہوتی ہیں مواد کی فکر بہت کم کسی کو رہ گئی ہے۔محمد صفیان صفی تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں ،اور ایک خوبصورت لہجے کے شاعر ہیں، اردو شاعری کے حوالے سے ہزارہ کی سرزمین ہمیشہ سے سے زرخیز رہی ہے ۔
          زیر تبصرہ کتاب میں غزلیں،نظمیں اور دیگر اصناف کی شاعری یکجا کردی گئی ہے کتاب کی ابتداء میں پروفیسر صوفی عبدالرشید اور ڈاکٹر ارشاد شاکر اعوان کی آراء دی گئی ہیں ۔اور کتاب کی ابتداء میں مشہور رباعی گو محبوب الہٰی عطا کی ایک رباعی دی گئی ہے جو غالباً اس کتاب کے حوالے سے تخلیق کی گئی ہے۔فلیپس پر سلطان سکون اورریاض ساغر اور عبدالقادر ساجد کی آراء درج ہیں ۔اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں کسی شاعر کی چھاپ نظر نہیں آتی جو کچھ بھی ہے شاعر کا اپنا ہے ،لہجہ،ڈکشن،موضوعات،قافیے،ردیفیں،سوچ اور کہنے کا ڈھنگ سب ان کا اپنا ہے جو ایک مستحسن عمل ہے۔
          ؂       پھول شاداب ہونہ کیوں جل کر           آگ میں آنسوؤں کا پانی ہے
          ؂       عمر بھر تشنگی کے دریا میں                     ہم نے صحرا کی ریت چھانی ہے
          ؂       ٹھہرا ہے کون وقت کی آندھی کے سامنے      پتوں نے اک درخت کو گرنا سکھا دیا
          ؂       بچھی ہوئی ہیں سر راہ منتظر آنکھیں            گزر رہا ہے ترے انتظار کا موسم
          زیر تبصرہ کتاب میں شاعر کی پختہ کاری ہر ہر شعر سے نمایاں ہے ،موضوعات شعر بھی فکر کی دھونی سے مزین ہے ۔ان کی شاعری میں سعدی و جامی و حافظ وخسرو کی فکر کی جھلک صاف نظر آتی ہے ،ان کے اشعار میں تصوف کی ہلکی سے خوبصورت جھلک نمایاں نظر آتی ہے ۔عشق ادب کے ساتھ،احتجاج سلیقے اور قرینے کے ساتھ جو مشرقی غزل کا خاصا رہا ہے ان کی شاعری میں نمایاں ہے ۔یہی روایت ان کو عصر کے دوسرے شعراء سے ممتاز کردیتی ہے ۔ان کی شاعری میں فنی و فکری پختگی کا کمال یہ ہے کہ وہ ایک مکمل شاعر کے روپ میں ابھر کر سامنے آتے ہیں ۔
          صفیان صفی اپنی سرشت سے شاعر ہیں۔اور یہ مجموعہ کلام اس کا منہ بولتا ثبوت :
          ؂       بیدل و غالب و اقبال کے اشعار پڑھ کر          گر تجھے چاہیے فیضانِ نشاطِ معنی

اوپر جائیں  |   پرنٹ کیجئےِ
انگریزی ورژن ای میل چیک کریں مرکزی صحفہ پرنٹ پسندیدہ سائٹ بنائیں رابطہ کیجئے www.shahzadahmad.com www.shahzadahmad.com